Book Name:Duniya 4 Logon Ki Hai
جانتا ہے کہ مال سے متعلق اللہ پاک کے حُقوق کیا ہے؟ فَهَذَا بِاَخْبَثِ المَنَازِلیہ بدترین درجے میں ہے (4):وہ بندہ جسے اللہ پاک نے نہ مال دیا، نہ عِلْم دیا، وہ کہتا ہے: کاش! میرے پاس مال ہوتا تو میں فُلاں (یعنی بےعِلْم مالدار) کی طرح (فضولیات اور گُنَاہوں بھرے کاموں میں) خرچ کرتا فَهُوَ بِنِيَّتِهِ فَوِزْرُهُمَا سَوَاءٌپس یہ اپنی نِیّت پر ہے، ان دونوں کا وبال برابر ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! کتنی جامِع حدیث شریف ہے، ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے مختصر سے چند جملوں میں عِلْم کے کیسے سمندر بند فرما دئیے ہیں، ہم میں سے ہر ایک چاہے وہ امیر ہے یا غریب ہے، عالِم ہے یا جاہِل ہے، امیر بننے کے خواب دیکھتا ہے یا اپنی غربت پر صبر کرتا ہے، غرض؛ مُعَاشرے کے ہر ہر فرد کیلئے اس میں راہنمائی ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے ہمارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی، مختصر جملوں میں سب کی ہی ایسی راہنمائی فرما دی کہ دُنیا اور آخرت کے لئے کافی ہے۔ پِھر ہم کیوں نہ کہیں:
میں نثار تیرے کلام پر، ملی یُوں تو کس کو زباں نہیں
وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہو، وہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں([2])
وضاحت: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میں آپ کی گفتگو پر واری واری جاؤں، دُنیا میں بڑے بڑے زبان و کلام کے ماہِر ہوئے ہیں لیکن جیسی گفتگو آپ فرماتے ہیں ایسی گفتگو کرنا اور جیسا بیان آپ فرماتے ہیں ، ایسا بیان کرنا کسی کے بس کی بات نہیں۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد