Book Name:Kar Saman Chalne Ka
کمرے کی طرف دوڑے، دروازہ کھولا، دیکھا تو صندوق ہِل رہا تھا، انہوں نے صندوق کو نیچے اُتارا، کھولا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ صندوق کے اندر تابُوت ہے، اس تابُوت کے اندر بادشاہ کی لاش کے اُوپر ایک خوفناک سانپ (Snake)بیٹھا ہے اور اس کے چہرے کو کاٹ رہا ہے، (بظاہِر بڑی حیرانی کی بات تھی کہ صندوق کے اندر جانے کا کوئی راستہ کوئی سوراخ نہیں ہے، پِھر بھی یہ سانپ اندر کیسے چلا گیا...!! بہر حال!) بادشاہ کے بیٹوں نے اس سانپ کو باہَر نکال کر مار ڈالا، صندوق کو پِھر بند کیا اور پہلے کی طرح کمرے میں لٹکا دیا۔
یہ رات تو جیسی گزرنی تھی، گزر گئی، اگلی رات کو پِھر کمرے سے آوازیں آنے لگیں، بیٹوں نے پِھر کمرہ کھولا، دیکھا کہ صندوق ہِل رہا ہے، چنانچہ صندوق اُتارا گیا، اب کھولا تو پہلے والے سانپ سے بھی بڑا سانپ بادشاہ کے سینے پر بیٹھا تھا، بڑی حیرانی ہوئی، انہوں نے پِھر اس سانپ کو باہَر نکالا اور مار دیا، صندوق پِھر بند کر کے لٹکا دیا گیا۔
یہ دوسری رات بھی جیسی گزری، سَو گزر گئی۔ تیسری رات ہوئی، کمرے سے پِھر آوازیں آنا شروع ہوئیں، بیٹوں نے دروازہ کھولا، صندوق نیچے اُتار کر اسے کھولا تو (خوف کے مارے ان کے ہوش گم ہو گئے کہ ) لوہے کا صندوق ہے، اس کے اندر ایک تابُوت ہے، باہَر سے صندوق بالکل صحیح سلامت ہے مگر اس تابُوت کے اندر خوفناک آگ بھڑک رہی ہے۔ یہ خوفناک منظر دیکھ کر وہ سمجھ گئے کہ عذابِ قبر سے ہر گز چھٹکارا نہیں ہے، چنانچہ انہوں نے بادشاہ کی لاش کو باقاعِدہ قبر میں دفن کر دیا۔([1])
بحرِ غفلت یہ تیری ہستی نہیں دیکھ جنّت اس قدر سستی نہیں
راہ گزر دنیا ہے یہ بستی نہیں جائے عیش و عشرت و مستی نہیں