Book Name:Kar Saman Chalne Ka
مٹی کے نیچے گزرا تو وہ قبر ہے*کسی کو شیر (Lion) وغیرہ جانور نے چِیر کھایا تو وہ اس کی قبر شُمار ہو گی*کوئی سمندر میں ڈوب گیا تو وہی قبر سمجھی جائے گی*غرض کہ مرنے کے بعد انسان جہاں بھی ہے*جس بھی حالت میں ہے، اللہ پاک یہ قُدْرت رکھتا ہے کہ اسے اس کے اَعْمال کی جزا یا سزا دےاور جزاء یا سزا کا یہ معاملہ بالکل حق، سچّ ہے۔([1])
آخرت کی فکر کرنی ہے ضرور جیسی کرنی،ویسی بھرنی ہے ضرور
عمر اک دن یہ گزرنی ہے ضرور قبر میں میت اترنی ہے ضرور
کہتے ہیں: ایک بادشاہ تھا، اس کا جب آخری وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو بُلایا اور ایک عجیب وصِیّت کی، کہنے لگا: جب میں مَر جاؤں تو لوہے کا ایک تابُوت بنوانا، پِھر میری لاش کو اس تابوت میں رکھ کر ایک لوہے کے صندوق میں رکھ دینا، پِھر اس صندوق کو دَفن مت کرنا بلکہ ایک کمرے میں چھت کے ساتھ لٹکا دینا تاکہ میں قبر کے عذاب سے محفوظ رہوں (یعنی اس کا مقصد تھا کہ نہ میں قبر میں اُتروں گا، نہ وہاں کی تنگی اور وحشت کا سامنا کرنا پڑے گا، نہ ہی قبر میں عذاب سہنا ہو گا)۔
بیٹوں نے وصیت پر عمل کیا، جب بادشاہ کا انتقال ہو گیا تو لوہے کا تابُوت بنوایا گیا، اس کے اندر بادشاہ کی لاش کو رکھ کر، اس تابُوت کو لوہے کے ایک بڑے صندوق میں رکھا گیا، پِھر اس صندوق کو زنجیر (Chain)وغیرہ کے ذریعے کمرے میں لٹکا کر کمرہ بند کر دیا گیا۔ اب جب رات ہوئی تو اچانک کمرے کے اندر سے کچھ آوازیں آنے لگیں، بیٹے