Kar Saman Chalne Ka

Book Name:Kar Saman Chalne Ka

اللہ پاک کی رحمت سے مَحْرُوم رہ گئے تو قبر میں آگ بھی بھڑک سکتی ہے، سانپ بچھو بھی ڈیرہ جما سکتے ہیں، ہمارا یہ خوبصُورت جسم کیڑے مکوڑوں کی خوراک بھی بن سکتا ہے۔  اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے: 

وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا  (پارہ:16،سورۂ  طٰہٰ:124)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور جس نے میرے ذکر سے منہ پھیرا تو بیشک اس کے لئے تنگ زندگی ہے

صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: اس آیتِ کریمہ میں تنگ زندگی سے مراد قبر کا عذاب ہے۔([1]) یعنی *جو اس دُنیا میں گُنَاہ گار ہے*جو اللہ پاک کے ذِکْر سے*قرآن و سُنَّت سے*نیک کاموں سے*نماز روزے سے مُنہ پھیرتا ہے، اس کے لئے قبر میں تنگ زندگی ہو گی۔

قبر کی ہولناک پُکار

حضرتِ عُمَربن عبدُالعزیز رحمۃُ اللہِ علیہ ایک جنازے کے ساتھ گئے تو لوگ آگے بڑھ گئے اورآپ پیچھے رہ گئے۔ لوگ جنازہ رکھ کر آپ کا انتظار کرنے لگے،  جب آپ پہنچے تو کسی نے کہا:اے اَمِیْرُالْمُؤْمِنِیْن! آپ کہاں رہ گئے تھے؟فرمایا:ہاں!ابھی ایک قَبْر نے مجھےپکار کر کہا:اےعُمَربن عبدالعزیز!مجھ سے کیوں نہیں پوچھتےکہ میں اپنےاندرآنے والوں کے ساتھ کیابرتاؤکرتی ہوں؟میں نے اُس سےکہا:مجھے ضَرور بتا۔ وہ کہنے لگی:*میں اس کا کفن پھاڑ کرجسم کےٹکڑےٹکڑےکر ڈالتی ہوں *اس کاخون چُوس کر گوشت کھا جاتی ہوں *کياتم مجھ سے نہيں پوچھو گے کہ میں اس کے جوڑوں کے ساتھ کيا کرتی ہوں؟میں


 

 



[1]...  تفسیر بغوی، پارہ:16،سورۂ  طٰہ، زیر ِآیت:124، جلد:3، صفحہ:145۔