جہنم سے دور کروانے والی نیکیاں (دوسری اور آخری قسط)

کچھ نیکیاں کمالے

جہنم سے دور کروانے والی نیکیاں (دوسری اور آخری قسط)

*مولانا محمد نواز عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2024ء

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

(فَمَنْ  زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ اُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَؕ)

ترجَمۂ کنزُالایمان: توجسے آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا تو وہ کامیاب ہوگیا۔([1])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

متقی لوگ جہنم سے بچالئے  جائیں گے اور ظالموں کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا،چنانچہ اللہ پاک  ارشاد فرماتا ہے:

(ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّ نَذَرُ الظّٰلِمِیْنَ فِیْهَا جِثِیًّا(۷۲) )

ترجَمۂ کنزُالایمان: پھر ہم ڈر والوں کو بچالیں گے اور ظالموں کو اس میں چھوڑ دیں گے گھٹنوں کے بل گرے۔([2])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

جہنم سے نجات دلانے والی نیکیوں کے متعلق8فرامین مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پڑھئے:

(1)دوزخ سے دُور کر وانے والی 5مختلف نیکیاں

نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی بارگاہ میں ایک دیہاتی نے حاضر ہو کرعرض کی: مجھے ایسےعمل کی خبر دیجئے  جو مجھے جنت کے قریب اور جہنم سے دُور کر دے۔ رسولِ رحمت   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کیاان دونوں (یعنی جنت وجہنم) نے تمہیں عمل پر اُبھارا ہے؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ ارشاد  فرمایا:  تم انصاف والی  بات کہو اور جو چیز ضرورت سے زیادہ ہو اسے صدقہ کر دو۔ اس نے عرض کی: میں ہر وقت  انصاف کی بات کہنے  اور ضرورت سے زائد مال کو صدقہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا:  لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور سلام کو پھیلاؤ۔ اس نے عرض کی: یہ بھی بہت مشکل ہے۔ ارشادفرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ ارشاد فرمایا: اپنے اونٹوں میں سے بوجھ اٹھانے کے قابل ایک اونٹ    اور پانی کا مشکیزہ لو، اور  پھر ایسا گھرا نہ ڈھونڈو جو ایک دن چھوڑ کر دو سرے دن پانی پیتا ہو، اسے پانی پلا ؤ، تو شاید تیرے اونٹ کے ہلاک ہونے  ا ور  تیرے مشکیزے کے  پھٹنے سے پہلے ہی تیرے لئے جنت واجب ہوجائے۔ پھروہ دیہاتی تکبیر (یعنی اللہ اکبر)کہتا ہُوا چلا گیا، تو اس کے اونٹ کے ہلا ک ہونے اور مشکیزہ پھٹنے سے پہلے ہی اسے شہید کردیا گیا ۔([3])

(2)فجر ومغرب کے بعد سات سات مرتبہ کہئے!

”جب تم مغرب کی نماز پڑھ لو  تو سا ت مرتبہ کہو” اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ“، اگر تم نے یہ کہہ لیا اور اسی رات اگر تمہارا انتقال ہوگیا تو تمہارے لئے آگ سےآزادی لکھ دی جائے گی۔پھر فرمایا:جب تم فجر کی  نماز اداکر لو تو سات مرتبہ اسی طرح کہو۔ اگر اسی دن تمہارا انتقال ہوگیا تو(بھی)تمہارے لئے جہنم سے آزادی  لکھ دی جائے گی۔“([4])

(3)جہنم سے آزادی دلانے والے کلمات

جس نے صبح یا شام(ایک مرتبہ) یہ کہا:اللَّهُمَّ اِنِّي اَصْبَحْتُ اُشْهِدُكَ وَاُشْهِدُ حَمَلَةَ عَرْشِكَ وَمَلَائِكَتَكَ، وَجَمِيعَ خَلْقِكَ اَنَّكَ اَنْتَ اللَّهُ لَا اِلَهَ اِلَّا اَنْتَ وَاَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ اللہ پاک اس کے ایک چوتھائی حصے کو جہنم سے آزاد کردیتا ہے، جو دو مرتبہ ان کلمات کو کہے،اس کےنصف یعنی آدھے حصے کو جہنم سےآزادکردیتا ہے، جوتین مرتبہ کہے اس کےتین چوتھائی حصےکوجہنم سےآزادکردیتا ہے،اور اگرکسی نے چار مرتبہ یہ کلمات کہے تو اللہ پاک اس کے پورے جسم کو جہنم سے آزاد فرمادیتا ہے۔([5])

(4)سَو مرتبہ درودِ پاک

”جس نے مجھ پر ایک بار دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک اس پر 10رحمتیں نازِل فرماتا ہے اور جو مجھ پر 10 مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھے اللہ پاک اس پرسو (100)رحمتیں نازل فرماتا ہےاور جو مجھ پر سو (100)مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھے اللہ پاک اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان  نِفاق سے چھٹکارا  اور جہنّم کی آگ سے آزادی دونوں چیزیں  لکھ دیتا ہے اور اسے قیامت کے دن شہیدوں کے ساتھ رکھے گا۔“([6])

(5)حصولِ ثواب کے لئے 7سال اذان دینا

”جو شخص صرف ثواب حاصل کرنے کے لئے سات سال اذان کہے اس کے لئے دوزخ سے آزادی لکھی جاتی ہے۔“([7])

(6)جماعت کے ساتھ فجر اور عشا کی نمازیں ادا کرنا

’’جس نے فجرو عشا کی نماز باجماعت پڑھی اور جماعت سے کوئی بھی رَکعت فوت نہ ہوئی تو اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جاتی ہیں ،جہنم سے آزادی اور نِفاق(یعنی مُنافقت) سے آزادی۔‘‘([8])

(7)خوفِ خدا کے سبب بہنے والے آنسو کا مرتبہ

’’جس مومن کی آنکھ سے اللہ پاک کے خوف سے آنسو بہہ جائے اگر چہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہو اور پھر وہ آنسو اس کے رخسار پر پہنچ جائے تواللہ پاک اسے جہنم پر حرام فرمادے گا۔“([9])

(8)تکبیر اولیٰ کے ساتھ 40دن باجماعت نماز

”جو کوئی اللہ پاک کے لئے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لئے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، (جہنم کی)آگ سے آزادی اور  نِفاق (یعنی مُنافقت) سے آزادی۔“ ([10])یاد رکھئے! تکبیر اُولیٰ نماز شروع کرتے وقت کہی جانے والی سب سے پہلی تکبیر کو کہتے ہیں ، اِس کو تکبیر ِتحریمہ بھی کہا جاتا ہے۔ اِس حدیثِ پاک کے تحت  حکیم ُالامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں : یعنی اس عمل (یعنی چالیس دن باجماعت نماز پڑھنے) کی برکت سے یہ شخص دنیا میں منافقین کے اَعمال سے محفوظ رہے گا، اسے اِخلاص نصیب ہوگا،قبر و آخرت میں عذاب سے نجات پائے گا۔ تکبیرِ تحریمہ پانے کے معنٰی یہ ہیں کہ امام کی قراءَ ت شروع ہونے سے پہلے مقتدی ”سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ(مکمَّل)پڑھ لے۔([11]) بہارِ شریعت جلد اول صفحہ571 پر ہے: (امام کے ساتھ) پہلی رَکعت کا رکوع مل گیا، تو تکبیر اُولیٰ کی فضیلت پا گیا۔([12])

اللہ پاک  ہمیں  جہنم سے  نجات کے لئے مذکورہ نیکیوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی



([1])پ4،آل عمرٰن:185

([2])پ16،مریم:72

([3])معجم کبیر، 19/ 187،حدیث:422

([4])ابوداؤد،4 /415، حدیث : 5079

([5])ابوداؤد،4/412،حدیث:5069

([6])معجم اوسط:5/252، حدیث:7235

([7])ترمذی،1/248،حدیث: 206

([8])شعب الایمان ،3 /62،حدیث:2875

([9])ابن ماجہ ،4/467،حدیث:4197

([10])ترمذی، 1/274،حدیث:241

([11])مراٰۃ المناجیح،2/211

([12])فتاوی عالمگیری،1/69


Share

Articles

Comments


Security Code