دیہات والوں کے سوالات اور رسولُ اللہ کے جوابات(آٹھویں اور آخری قسط)

علم کی چابی

دیہات والوں  کے سوالات اور رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے جوابات(آٹھویں اور آخری قسط)

*مولانا محمد عدنان چشتی عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2024ء

مکہ پاک اور مدینہ شریف کے آس پاس چھوٹی چھوٹی آبادیاں،مختلف قبیلے،گاؤں اور  دیہات آباد تھے،ان میں سے کچھ دور اور کچھ بہت دور کی مسافت پر واقع تھے۔ان میں رہنے والے  سادہ لوح مسلمان ہمارے پیارے نبی ،مکی مدنی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے پاس  حاضر ہوتے،اپنی مشکلات ،مسائل اور الجھنیں سُلجھانے کے لیے آپ سے سوالات کرتے،ان میں سے  25 سوالات اور ان کے جوابات چھ قسطوں میں بیان کئے جا چکے، یہاں مزید چار سوالات اور پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جوابات ذکر کئے گئے ہیں:

کیا آپ اپنے بچوں کو چومتے ہیں؟ اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا فرماتی ہیں: قَدِمَ نَاسٌ مِّنَ الْاَعْرَابِ عَلٰى رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یعنی  دیہات کے رہنے والے  کچھ لوگ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور سوال کیا:اَتُقَبِّلُوْنَ صِبْيَانَكُمْ کیا آپ اپنے بچوں کو چومتے ہیں؟ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: نَعَمْ!جی ہاں۔ وہ دیہاتی بولے: لٰكِنَّا وَاللهِ مَا نُقَبِّلُ  لیکن اللہ کی  قسم!ہم تواپنے بچوں کو نہیں چومتے۔رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وَاَمْلِكُ اِنْ كَانَ اللَّهُ نَزَعَ مِنْكُمُ الرَّحْمَةَ یعنی اگراللہ  پاک نےتم  میں سے رحمت نکال دی ہے تومیں کیا کرسکتاہوں۔ ([1])

حضرت مفتی احمد یار خان  نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : تم لوگوں کا اپنے بچوں کو نہ چومنااس لئے ہے کہ رب تعالیٰ نے تمہارے دلوں سے رحم وکرم نکال دیا ہے جن کے دلوں سےاللہ رحم نکال دے اُس کے دل میں ہم رحمت و کرم کس طرح ڈالیں ہم تو اللہ کی رحمتوں کا دروازہ ہیں۔([2])

اس خواب کی تعبیر کیا ہے؟ایک بار  رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں ایک دیہاتی حاضر ہوا تاکہ اپنا خواب بتا کر اس کی تعبیر معلوم کر سکے چنانچہ  حضرت جابر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے فرماتے ہیں: جَاءَ اَعْرَابِيٌّ اِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نبی کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور   اپنا خواب یوں بتایا:یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم!رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَاَنَّ رَأْسِي ضُرِبَ فَتَدَحْرَجَ فَاشْتَدَدْتُ عَلَى اَثَرِهِ ، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میرا سر کاٹ دیا گیا ہےاور وہ لڑھکتا جا رہا ہے اور میں اس کے پیچھے پیچھے چل رہا ہوں۔ اعرابی کا خواب سُن کر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مسکرا دئیے اور فرمایا:لاَ تُحَدِّثِ النَّاسَ بِتَلَعُّبِ الشَّيْطَانِ بِكَ فِي مَنَامِكَ  جب تم میں سے کسی سے شیطان خواب میں کھیلے تو لوگوں کو اس کی خبر نہ دو۔([3])

حضرت مفتی احمد یار خان  نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : وہ صاحب خواب سے گھبرا گئے تھے۔مزید فرماتے ہیں:شاید حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وحی سے معلوم فرمالیا کہ یہ خواب اَضغاث اَحلام سے ہے(یعنی ایسے خواب جن کی کوئی تعبیر نہ ہو) شیطان نے اسے مغموم کرنے کے لیے یہ خواب دکھایا ہے اگر یہ خواب درست ہو تو اس کی تعبیر ہوتی ہے،تبدیلی حال مغموم دیکھے تو اسے خوشی ہوگی،خوش حال دیکھے تو وہ بدحال ہوجائے گا،غلام دیکھے تو آزاد ہوجائے گا،مقروض دیکھے تو قرض سے آزاد ہوجائے گا لہٰذا یہ حدیث بھی صحیح ہے اور معبرین کی یہ مذکورہ تعبیریں بھی درست ہیں۔([4])

کھال کاٹنے کی اجازت کیوں دی ہے؟حضرت سَمُرہ بن جُنْدُب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حجام کو بلایا ہوا تھا، وہ اپنے ساتھ سینگ لے کر آیا۔ اس نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے سینگ لگایا اور نشتر سے چیرا لگایا، اتنے میں  بنوفزارہ کا ایک دیہاتی جس  کا تعلق بنوخزیمہ سے تھا وہ بھی آ پہنچا۔نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جب اس نے سینگی لگواتے ہوئے دیکھا تو چونکہ اسے سینگی کے بارے میں علم نہیں تھا اس لئے وہ کہنے لگا :مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللهِ ؟یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ آپ نے  اِسے اپنی کھال کاٹنے کی اجازت کیوں دے دی؟ نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: هَذَا الْحَجْمُ اسے حجامہ کہتے ہیں، اس نے پوچھا:وَمَا الْحَجْمُ؟  حجامہ کیا چیز  ہے؟ نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: هُوَ مِنْ خَيْرِ مَا تَدَاوَى بِهِ النَّاسُیہ لوگوں کے طریقَۂ علاج میں سب سے بہتر ہے ۔([5])

’’حجامہ‘‘عَرَبی کا لفظ ہے، اِس کا معنی ہے پچھنے لگانا۔ جبکہ حجامہ کرنے والے کو انگلش میں(Cupper)اور حجامے کے عمل کو (Cupping) کہتے ہیں۔

حجامہ کروانا حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ثابِت ہے، اَحادیثِ طیّبہ میں حجامہ کی ترغیب بھی دی گئی اور اِسے شِفا یابی کا سبب بھی قرار دیا گیا ہے البتہ  ہر علاج کے لئے اس کے ماہر سے مشاورت کرنا ضروری ہے کیونکہ ممکن ہے کہ جس بیماری کے لیے حجامہ کروا رہے ہوں ساتھ میں کوئی دوسری بیماری اسی کے لئے نقصان دہ ہو۔

نذر پوری کرنے والے کون ہیں؟ وہ صحابَۂ کرام علیہم الرضوان جنہیں  کسی وجہ سے غزوۂ بدر میں  جہاد کا موقع نہ مل سکا تو انہوں  نے یہ عہد کر لیا کہ اب اگر انہیں  نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر جان قربان کرنے کی سعادت ملی تو وہ ثابت قدم رہیں  گے اور لڑتے رہیں  گے یہاں  تک کہ شہید ہو جائیں۔

حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے  کہ   صحابَۂ کرام علیہم الرضوان نے ایک  اَعرابی یعنی  دیہات کے رہنے والے سے کہا کہ تم رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اُن صحابَۂ کرام علیہم الرضوان کے بارے میں سوال کرو  جن کے بارے میں  قراٰنِ کریم میں  آیا ہے کہ انہوں  نے اپنی نذر (مَنَّتْ) پوری کر دی۔

جب اس اعرابی نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اپنی نذر پوری کرنے والے صحابَۂ کرام کے متعلق سوال کیا تو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کوئی جواب نہ دیا۔ اس نے دو تین بار یہی سوال کیا مگر نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کوئی جواب نہ دیا۔ حضرت طلحہ بن عُبَیْد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں  کہ اسی دوران  میں  مسجد کے دروازے سے داخل ہوا۔ میں  نے اُس وقت سبز رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا، جب رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے دیکھا تو دریافت فرمایا: اَيْنَ السَّائِلُ عَمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ وہ کہاں  ہے جس نے نذر پوری کرنے والوں  کے متعلق  سوال کیا  تھا؟اعرابی نے فوراً عرض کی: اَنَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ! یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میں  یہیں  ہوں۔تو رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے (حضرت طلحہ بن عُبَیْد اللہ کی طرف دیکھ کر)  فرمایا: هَذَا مِمَّنْ قَضَى نَحْبَهُ یہ انہی لوگوں  میں  سے ہے  جنہوں  نے اپنی نذر (منت) کو پورا کیا۔([6])

یاد رہے!ان عہد کرنے والوں  میں  امیر المؤمنین حضرت  عثمان غنی، طلحہ بن عبید اللہ، سعید بن زید، امیر حمزہ اور  مصعب بن عمیر  رضوان اللہ علیہم اجمعین وغیرہ بھی شامل ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث، المدینۃ العلمیہ کراچی



([1])مسلم،  ص975 ، حدیث :6027

([2])مراٰۃ المناجیح ،6/545

([3])مسلم،ص959،حدیث:5926

([4])مراٰۃ المناجیح ،6/392

([5])مسند احمد، 33/290، حدیث: 20096

([6])ترمذی، 5/414، حدیث: 3763مختصراً


Share