صحابہ کرام  علیہم الرضوان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ، علمائے اسلام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2024ء

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عرس ہے، ان میں سے94 کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ محرمُ الحرام 1439ھ تا1445ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 11کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان: ٭فوت یافتگان طاعون عمواس:خلافتِ فاروقی میں ایک قول کے مطابق محرم اور صفر17 یا 18ھ میں بیت المقدس کے قریبی علاقے عمواس سے طاعون کی وبا پھیلی، اس میں اکابر صحابۂ کرام سمیت تقریباً 25ہزار افراد فوت ہوئے، جن میں 20نوجوان آلِ صخر اور 20 نوجوان آلِ مغیرہ تھے، طاعون عمواس کا شمار خلافتِ فاروقی کے اہم واقعات میں ہوتا ہے۔ ([1])

(1) حضرت ابوخالد یزیدالخیربن ابوسفیان قرشی اموی رضی اللہ عنہ جامع علم وعمل، سپہ سالار لشکرِاسلام، گورنرِ شام و فلسطین، حضرت ابوسفیان کےسب سے افضل بیٹے اور حضرت امیرمعاویہ کے بھائی تھے،آپ فتحِ مکہ کے موقع پر ایمان لائے اوربنوفراس سے صدقات (زکوٰۃ)کی وصولی پر مقرر ہوئے،    حج 12 ھ کے بعد شامی لشکر کے امیر بنائے گئے، آپ کئی احادیث کے راوی ہیں ایک روایت کے مطابق آپ نے طاعون عمواس(محرم یاصفر) 18ھ میں وصال فرمایا۔([2])

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام: (2)سلطانُ الاولیاء حضرت سخی سلطان عبدُ الحکیم قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 11ربیع الاول 1075 ھ اور وصال 29 محرم 1145ھ کو ہوا۔ مزار مبارک شہرعبدا لحکیم ضلع خانیوال پنجاب میں ہے۔ آپ حافظ قراٰن، عالمِ دین، مدرس، سلسلۂ قادریہ کے شیخِ طریقت اور کثیرا لفیض ہیں۔([3])

(3)صاحبِ کمال بزرگ حضرت پیر فریدالدین شطاری  خاندان ِشاہ محمدغوث گوالیاری کے چشم وچراغ اورصوفی باصفا تھے، 17محرم 1285ھ کووصال فرمایا، مزارمبارک بھوپال، مدھیہ پردیش ہندمیں ہے ۔([4])

(4)عالمِ باعمل حضرت خواجہ سیدنیک عالم شاہ بخاری نقوی چشتی کی پیدائش سادات گھرانے میں 1276ھ کوہوئی ،مدرسہ کڑی شریف نزدسنگھوئی ضلع جہلم سے علمِ دین حاصل کیا، بیعت کا شرف محبوب سبحانی خواجہ سیدغلام حیدرعلی شاہ   جلالپوری سے پایا پھرخلافت سے نوازے گئے، آپ عالمِ دین، خوش اِلحان خطیب، شیخِ طریقت، عابدوزاہد اورپابندِشریعت تھے۔ وصال 9محرم1347ھ کوہوا، مزار مبارک کوٹلی سیداں (قدیم نام کوٹلی شہانی)  ضلع جہلم میں ہے۔([5])

(5)تاج العارفین حضرت خواجہ گل محمدقریشی کرخی احمد پوری  چشتی کی پیدائش اوچ شریف ضلع بہاولپور میں ہوئی۔ آپ نے خواجہ قاضی محمدعاقل کوٹ مٹھن سے بیعت کی اور خلافت سے نوازے گئے۔ذکرالاصفیاء تکملہ سیرالاولیاکی تالیف کی وجہ سے شہرت پائی۔ آپ کا وصال 9محرم 1243ھ کو ہوا۔ مزار مبارک احمد پورشرقیہ ضلع بہاولپورمیں ہے۔([6])

علمائے اسلام رحمہمُ اللہ السَّلام:  (6) سیدالحفاظ حضرت امام ابو بکر عبد اللہ بن محمد بن ابی شیبہ بہترین محدث ،مفسر،مؤرّخ ہیں جبکہ امام بخاری، ا مام مسلم، امام ابو داؤد، امام نسائی اور امام ابنِ ماجہ کے استاذ اور مصنف ابنِ ابی شیبہ کے مصنف ہیں۔ آپ کا وصال ماہِ محرم 235ھ میں ہوا۔([7])

(7)امام ابو الحسن عثمان بن محمد بن ابی شیبہ عَبسی ثقہ اور مشہور حافظِ حدیث ہیں، آپ سے بھی صحاح ستہ کے مصنفین میں سے امام ترمذی رحمۃُ اللہِ علیہم کے علاوہ سب نےحدیث روایت کی ہے، آپ کا احادیث کا مجموعہ بنام ”مسند عثمان بن ابی  شیبہ“ آپ کی یادگار تصنیف ہے۔ آپ کا وصال 3 محرم  239ھ میں ہوا ۔([8])

(8) امام المحدثین حضرت امام ابوبکرمحمد بن ابان بلخی حمدویہ مستملی امام وکیع بن جراح اورامام سفیان بن عیینہ کے شاگرد خاص، امام بخاری،امام ترمذی، امام ابوداؤد، امام نسائی، امام احمد بن حنبل اورامام ابن خزیمہ وغیرہ اکابرین محدثین کے استاذ تھے، آپ کا وصال 11 محرم244ھ بلخ میں ہوا اور اتوار کے دن آپ کی تدفین ہوئی۔([9])

(9) شیخ الازہرعلامہ حافظ محمد بن علی شنوانی شافعی ازہری کی پیدائش شنوان،صوبہ منوفیہ مصرمیں ہوئی اور 24 محرم 1233ھ کووصال فرمایا، تدفین تربۃُ المجاورین میں کی گئی۔ آپ جامعۃ الازہرقاہرہ سے فارغ التحصیل ہوکر متبحرعالم دین، محدث، مفسر، فقیہ، نحوی اور معقولی بنے۔ مادرِ علمی میں تدریس کرتے ہوئے شیخ الازہرکے عہدے پرفائز ہوئے۔ تصانیف میں الجواہرالسنیۃ بمولد خیر البریۃ، ثبت الشنوانی اور حاشیۃ علی مختصرالبخاری لابن ابی حمزہ شامل ہیں۔([10])

(10) خاتم المحققین حضرت شیخ عثمان دمیاطی شافعی ازہری بہترین عالم دین، مفتی اسلام، سلسلہ خلوتیہ کے شیخ طریقت اور علومِ دینیہ کے کہنہ مشق استاذتھے ،آپ نے جامعۃ الازہرقاہرہ پھر مسجدحرام مکہ مکرمہ میں تدریس کرتے ہوئے زندگی گزاری۔ شیخ الاسلام علامہ سیداحمدبن زینی دحلان مکی سمیت کثیر نامور علما نے شاگردی کاشرف پایا، آپ کی پیدائش 1196ھ کو دمیاط مصرمیں ہوئی اور محرم کے آخری دن 1265ھ کو مکۂ مکرمہ میں وصال فرمایا۔ تدفین  جنتُ المعلیٰ میں کی گئی ۔([11])

 (11) استاذُالعلماء حضرت مولانا مفتی محمد امین الحق حضروی گولڑوی کی پیدائش شیخُ الحدیث علامہ عبدُالحق پیرزئی کے ہاں 1360ھ کو ہوئی اوروصال16محرم 1423ھ کو ہوا،تدفین جامعہ مفتاح العلوم حضرو  ضلع اٹک سے متصل کی گئی۔آپ ماہر صرف ونحو، جامع معقول ومنقول اوربہترین مدرس تھے، ساری زندگی مذکورہ جامعہ کی تعمیروترقی میں مصروف رہے۔([12])



([1])اسد الغابۃ، 6/218، البدایہ والنھایہ، 5 / 151

([2])الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، 6/516

([3])ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2022ء،ص30

([4])تذکرۃ الانساب ،ص181

([5])فوزالمقال فی خلفاء پیرسیال،8/572تا580

([6])تذکرۃ الانساب ،265،تذکرہ اولیائے پاکستان ،2 /  178تا181

([7])سیر اعلام النبلاء،9/394- 398 ، تقریب التہذیب،ص320

([8])تاریخ الاسلام للذہبی، 5/883،تقریب التہذیب،1/ 395

([9])الہدایۃ والارشاد،2/639، تہذیب الکمال،8/ 492 تا 494

([10])حلیہ البشر،الجزالثالث ،ص1270

([11])المختصرمن کتاب نشرالنور والزھرفی تراجم افاضل مکہ،336تا 337

([12])تذکرہ علماء اہل سنت اٹک،ص 412،413،کتبہ قبر


Share