Book Name:Namaz Mein Khushu Laney Ke 27 Madani Phool

حفاظت فرمائے جس طرح تو نے میری حفاظت کی۔ اور جو شخص نماز بے وقت ادا کرے اوراس کے لئے کامِل (یعنی اچھی طرح) وُضو نہ کرے اور اس کے خشوع، رُکوع اور سجدے پورے نہ کرے تو وہ نماز سیاہ تاریک(یعنی کالی اندھیری) ہوکر یہ کہتی ہوئی نکلتی ہے: اللہ پاک تجھے ضائع کرے جس طرح تو نے مجھے ضائِع کیا۔یہاں تک کہ اللہ پاک جہاں چاہتا ہے وہ(نماز) اُس جگہ پہنچ جاتی ہے، پھر وہ بوسیدہ (یعنی پھٹے پرانے) کپڑے کی طرح لپیٹ کر اُس نمازی کے منہ پر ماردی جاتی ہے۔([1])

اللہُ اکبر! اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! ہمارے ہاں جیسے حالات ہیں، دُنیا میں مَصْرُوفیت اتنی ہو گئی کہ نماز کی فِکْر ہی نہیں رہتی...!! جو نماز پڑھتے ہیں، ان میں بھی کئی ایک کے حالات کچھ ایسے ہیں کہ *بَس بھاگتے دوڑتے مسجد میں پہنچے *جیسے تیسے وُضُو کیا *یونہی وُضُو کے قطرے ٹپک رہے ہیں *بازُو کہنیوں تک چڑھے ہوئے ہیں *جلدی سے آئے، نماز شروع کی *اب نماز میں پڑھنے کے لئے سُورت تو ہمیں ایک ہی آتی ہے، سُورۂ اِخْلاص... اس کے عِلاوہ سُورتیں یاد کرنے کا ذِہن ہی نہیں بنتا.... بس ساری رکعتیں اسی سُورت کے ساتھ جلدی جلدی پڑھیں *رکوع پُورا ہوا یا نہیں ہوا *سجدہ پُورا ہوا یا نہیں ہوا *رکوع سے ابھی سیدھے کھڑے بھی نہ ہوئے تھے کہ سجدے کے لئے جھکنا شروع ہو گئے *پہلے سجدے سے اُٹھ کر سیدھے بیٹھے بھی نہیں تھے کہ اگلے سجدے میں جا پہنچے...یُوں بس جلدی جلدی جیسی تیسی نماز پڑھی اور وہ گئے....!!یہ ہماری نمازوں کا انداز ہے اور ہم نے حدیثِ پاک سُنی، جو بندہ نماز کے رکوع اور سجدے پُورے نہیں کرتا، نماز کہتی ہے: جس طرح تُو نے مجھے ضائع کیا، اللہ پاک تجھے


 

 



[1]... معجم اوسط ، جلد:2، صفحہ:227، حدیث:3095۔