Book Name:Silsila Qadria Ki 8 Bunyadein
معلوم ہوا قیامت کے دِن نہ مال کام آئے گا، نہ اَوْلاد کام آئے گی، قیامت کے دِن قلبِ سلیم کام آئے گا۔ قلبِ سلیم کیا ہے؟ *وہ دِل جو کفر و شرک سے پاک ہو *جس دِل میں بدعقیدگی نہ ہو *وہ دِل جو باطنی بیماریوں سے پاک ہو *جس میں حسد نہ ہو *بغض نہ ہو *کینہ نہ ہو *دُنیا کی محبت نہ ہو، ایسے پاکیزہ دِل والا روزِ قیامت کامیاب ہو گا۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: پیارے آقا، نور والے مصطفےٰ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پاک بارگاہ میں عرض کیا گیا: اَیُّ النَّاسِ اَفْضَلُ؟ یا رسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! لوگوں میں اَفْضَل کون ہے؟ فرمایا: کُلُّ مَخْمُوْمِ الْقَلْبِ، صَدُوقِ اللِّسَانِ ہر وہ بندہ جو مَخْمُوْمُ الْقَلْب ہے اور سچّی زبان والا ہے۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کیا: یا رسولَ اللہ صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! صَدُوْقُ اللِّسَان (یعنی سچّی زبان والا) کسے کہتے ہیں، یہ تو ہم جانتے ہیں، مَخْمُوْمُ الْقَلْب کون ہے؟ فرمایا: وہ متقی شخص جس پر کوئی گُنَاہ نہ ہو، اس کے دِل میں نہ سرکشی ہو، نہ کینہ ہو، نہ ہی حسد ہو۔([1])
معلوم ہوا *جس کی زبان سچّی ہو*جھوٹ نہ بولے اور جس کے دِل میں نہ سرکشی ہو *نہ کینہ ہو*نہ بغض ہو*نہ حَسَد جلن ہو*وہ بندہ بڑی فضیلت والا ہے۔ امیرِاہلسنت مولانا محمد الیاس عطارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہبارگاہِ رسالت میں استغاثہ پیش کرتے ہیں:
جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں کیجئے رحمت اے نانائے حُسین!([2])