Book Name:Silsila Qadria Ki 8 Bunyadein
حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنےمدرسے میں بیان فرمایا، اس دوران آپ نے فرمایا: اے مال دارو! اگردُنیا و آخرت کی بھلائی چاہتے ہو تو اپنے مال کے ذریعے غریبوں سے ہمدردی کرو! پھر غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ایک حدیثِ پاک بیان فرمائی: ([1]) اللہ پاک کے آخری نبی،رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: لوگ اللہ پاک کے عِیَال (یعنی بندے) ہیں، اللہ پاک کا زیادہ پیارا وہ ہے جو اللہ پاک کے عِیَال کو زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہو۔([2])
ایک پریشان حال غریب کی دِل جُوئی
اَبُو عبد اللہ محمد بن خضر حسینی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سے روایت ہے کہ ایک روز سرکار غوثِ اعظم شیخ عبد القادر جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نظر ایک پریشان حال فقیر پر پڑی، ایک مسلمان کو دُکھ اور غم کی حالت میں دیکھ کر حُضُور غوث پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بے تاب ہو گئے اور پوچھا: مَا شَاْنُکَ یعنی تجھے کیا ہوا ہے؟ فقیر نے جواباً عرض کیا: عالی جاہ! میں نے دریائے دجلہ کے اُس پار جانا ہےمگر پیسے نہیں ہیں، مَلَّاح (یعنی کشتی چلانے والا) کرائے کے بغیر کشتی میں بٹھانے پر راضِی نہیں ہے۔ ملَّاح کے اس رویے سے میرا دِل ٹوٹ گیا کہ اگر میرے پاس پیسے ہوتے تو مجھے یُوں مایُوس نہ ہونا پڑتا۔
راوِی کہتے ہیں: فقیر نے ابھی اپنی بات پُوری بھی نہیں کی تھی کہ ایک شخص بارگاہِ غوثیت میں حاضِر ہوا، اُس نے غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں ایک تھیلی بطور نذرانہ پیش کی، اس تھیلی میں 30 دینار (یعنی سونے کے سِکّے) تھے، غوثِ پاک رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے وہ 30 کے 30 دینار اُس غریب کو دیتے ہوئے فرمایا: یہ تمام دینار مَلَّاح کو دے دو اور کہناکہ وہ