Book Name:Silsila Qadria Ki 8 Bunyadein
سکتا ہے۔ لہٰذا ایسے کام دِن کے اَوْقات میں کئے جائیں تاکہ پڑوسیوں کو تکلیف نہ ہو۔
پڑوسی کو بھائی! نہ ہر گز ستانا
وگرنہ جہنّم بنے گا ٹھکانا
اللہ پاک کے ایک نیک بندے کے گھر میں ایک مرتبہ چوہے آگئے، اُن کے دوستوں نے مشورہ دیا کہ آپ اپنے گھر میں ایک بِلی پال لیجئے! اللہ پاک کے اُس نیک بندے نے فرمایا: مجھے اس بات کا خوف ہے کہ بِلی کی آواز سُن کر چوہے پڑوسیوں کے گھر میں گھس جائیں گے، یُوں میں پڑوسیوں کے لئے وہ بات پسند کرنے والا ہو جاؤں گا جس بات کو میں اپنے لئے پسند نہیں کرتا۔ ([1])
اللہُ اَکْبَر! اللہ پاک ہمارے بزرگوں پر رحمت فرمائے، یہ تقویٰ و پرہیز گاری کی کیسی کیسی مثال قائِم فرما گئے، آہ! آج کل ہمارے ہاں تو پڑوسیوں کے لئے پسند ہی وہ کیا جاتا ہے جو خُود کو پسند نہ ہو *اپنے گھر میں کچرا رکھنا کون پسند کرتا ہے؟ مگر کچرا کونڈی دُور ہوتی ہے، لہٰذا پڑوسی کے دروازے پر ہی رکھ دیتے ہیں *خواتین گھر کا فرش دھوتی ہیں، ظاہِر ہے گندا پانی اپنے صحن میں جمع رکھنا تو گوارا نہیں ہوتا، لہٰذا گلی میں بہا دیا جاتا ہے، جس سے گلی میں کیچڑ بھی ہو جاتا ہے، گزرنے والوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ یُوں اور بہت ساری صُورتیں ہیں کہ لوگ اپنے لئے وہ چیزیں پسند نہیں کرتے مگر پڑوسیوں کو اس میں مبتلا کر رہے ہوتے ہیں۔ کاش! ہم اپنے مسلمان بھائیوں کا خیال رکھنے والے بن جائیں، دوسروں کو تکلیف سے بچانے والے بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم