Book Name:Silsila Qadria Ki 8 Bunyadein
کی ضرورت ہی کیا ہے؟ مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: سچوں کے ساتھ رہنے کی ایک حکمت یہ ہے کہ (یہ سچے تو بخشے بخشائے ہیں، یہ تو اس شان والے ہیں، ایسے اعمال والے ہیں کہ روزِ قیامت ان سے حساب نہ لیا جائے، بلا حساب ہی جنّت کا داخلہ عطا فرما دیا جائے، اس کے ساتھ ساتھ) جو خوش نصیب ان سچوں کے ساتھ ہو گا، اس کی بھی زیادہ تحقیق نہیں ہو گی، زیادہ سخت حساب نہیں لیا جائے گا بلکہ ان سچوں کی نسبت کے سبب بخشش نصیب ہو جائے گی۔([1])
پاس بیٹھنے والا بھی بدبخت نہیں رہتا
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں:ایک دِن سرکارِ عالی وقار،مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حضرت عبد اللہ بن رَوَاحہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے پاس سے گزرے، اس وقت حضرت عبد اللہ بن رَوَاحہ رَضِیَ اللہُ عنہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کے درمیان بیان فرما رہے تھے۔نبئ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے یہ دیکھ کر خوشی سے فرمایا: جب تمہارا کوئی گروہ بیٹھتا ہے تو اس کے ساتھ اتنی ہی تعداد میں فرشتے بھی بیٹھ جاتے ہیں،اگر تمہارا گروہ سُبْحٰنَ اللہ کہتا ہے تو فرشتے بھی سُبْحٰنَ اللہ کہتے ہیں، اگر تم اَلْحَمْدُ لِلہِ کہتے ہو تو فرشتے بھی اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ کہتے ہیں اور اگر تم اَللہُ اَکْبَرُ کہتے ہو تو فرشتے بھی اَللہُ اَکْبَرُ کہتے ہیں۔ پھر وہ فرشتے اپنے رَبّ کی بارگاہ میں حاضِر ہو جاتے ہیں حالانکہ اللہ پاک ان سے زیادہ جاننے والا ہے،فرشتے عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رَبّ! تیرے بندے تیری پاکی بیان کرتے تھے تو ہم نے بھی تیری پاکی بیان کی، انہوں نے تیری بڑائی بیان کی تو ہم نے بھی تیری بڑائی بیان کی، انہوں نے تیری حمد بیان کی تو ہم نے بھی تیری حمد بیان کی۔