Book Name:Silsila Qadria Ki 8 Bunyadein
مند ہے *یہ بلغم نکالتی اور مُنہ کی خشکی دور کرتی ہے۔غرض کھجور کے درخت کے فائدے ہی فائدے ہیں۔ اسی طرح بندۂ مؤمن کی بھی یہی مثال ہے، بندۂ مؤمن بھی صِرْف و صِرْف نفع بخش ہوتا ہے، اس کا نقصان کوئی نہیں ہوتا۔یہ بَس دوسروں کو فائدے ہی پہنچاتا ہے۔([1])
پیارے اسلامی بھائیو! ہم الحمد للہ! مسلمان ہیں مگر ذرا غور فرمائیے! کیا ہم بھی اپنے مسلمان بھائیوں کے لئے نفع بخش ہیں، کیا ہم اپنے مسلمان بھائیوں کی خیر خواہی کرتے ہیں؟ افسوس! اب تو دوسروں کا بُرا چاہا جاتا ہے۔ جی ہاں! سچ کہتا ہوں*جو بھلا چاہتا ہو، کیا وہ پیٹھ پیچھے بُرائیاں کرتا ہے؟ ہمارے ہاں تو غیبت عام ہے *جو بھلا چاہتا ہو، کیا وہ چغلیاں کھاتا ہے؟ ہمارے ہاں تو چغلیاں عام ہیں *جو بھلا چاہتا ہو، وہ حسد نہیں کرتا *جو بھلا چاہتا ہو، وہ بغض نہیں رکھتا *جو بھلا چاہتا ہو، وہ طعنے نہیں دیتا *جو بھلا چاہتا ہو، وہ اپنے فائدے نہیں دیکھتا، دوسروں کے فائدے دیکھتا ہے۔
مگر افسوس! ہمارے ہاں یہ سب چیزیں عام ہیں*غیبت عام ہے*چغلی عام ہے*جھوٹ عام ہے*بغض عام ہے*کینہ عام ہے*حسد عام ہے اور رہی بات اپنے فائدے دیکھنے کی تو اس کی تو بات ہی نہ پوچھئے! ہر طرف نفسا نفسی کا عاَلم ہے، بس اپنا فائدہ دیکھا جاتا ہے، دوسروں کی فِکْر کرنے والے تو بس تھوڑے ہی رہ گئے ہیں۔ دوسروں کا فائدہ سوچنے والے کیسے ہوتے ہیں، سنیئے!
30سال تک روتے رہے
خواجہ ابو الحسن نوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نیک بزرگ ہیں، آپ کی بازار میں دُکان تھی، ایک مرتبہ آپ گھر پر تھے، کسی نے آ کر کہا: بازار میں آگ لگ گئی ہے۔ آپ کو فِکْر ہوئی کہ