Book Name:Silsila Qadria Ki 8 Bunyadein
پیارے اور آخری نبی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں عرض کیا گیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! فُلاں عورت رات بھر عبادت کرتی ہے،دِن میں روزہ رکھتی ہے، بڑی نیک ہے، صدقہ خیرات بھی بہت کرتی ہے مگر وہ اپنی زبان سے پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتی ہے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: لَا خَیْرَ فِیْہا اس میں کوئی بھلائی نہیں ہِیَ مِنْ اَہْلِ النَّارِ وہ جہنمیوں میں سے ہے۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے ایک دوسری عورت کا ذِکْر کرتے ہوئے عرض کیا: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم!فُلاں عورت فرض نمازیں پڑھتی ہے، پنیر صدقہ کرتی ہے اورکسی کو بھی تکلیف نہیں پہنچاتی۔ ارشاد فرمایا: ہِیَ مِن ْ اَہْلِ الْجَنَّۃِ وہ جنّتی عورت ہے۔([1])
اے عاشقانِ رسول! آج اس حدیثِ پاک پر بار بار غور کرنے کی حاجت ہے...! ذرا سوچئے تو سہی! جو اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچاتا ہے، وہ کس قدر نقصان میں ہے مگرافسوس! ہمارے ہاں اس بات کا خیال ہی نہیں کیا جاتا ہے *لوگ اپنے گھر کا کوڑا کچرا اُٹھا کر پڑوسی کے دروازے پر رکھ دیتے ہیں *گھر میں وقت بے وقت اُودَھم مچاتے ہیں *شور کرتے ہیں اور اس بات کی پروا ہی نہیں کرتے کہ ہمارے شور سے پڑوسی کو تکلیف ہو سکتی ہے *کسی کے ہاں شادِی بیاہ ہو، تب تو گویا پڑوسی کی نیند حرام ہو گئی، ایک تو گانے بجانے کا گُنَاہ، اُوپَر سے بڑے بڑے سپیکر رکھ کر اُونچی آواز میں چلاتے ہیں، کسی کو تکلیف پہنچے، کسی کی نیند خراب ہو، کوئی بیچارہ بیمار ہے، اُسے تکلیف ہو، چھوٹے بچوں کی نیند اُڑ جائے، انہیں کوئی پروا نہیں ہوتی *بعض لوگ رات کے وقت گھر میں شور والا کام شروع کر دیتے ہیں، اگرچہ یہ گُنَاہ نہ ہو مگر رات کے وقت اپنے گھر میں بھی ایسے کام کرنے سے پڑوسی کی نیند میں خلل آ