Book Name:Rah e Khuda Mein Safar Ke Fazail
فرشتے اس کے لئے مغفرت کی دُعا کرتے رہتے ہیں۔([1]) سُبْحٰنَ اللہ!*حضرت عطاء بن ابو رَبَاح رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے 40 سال تک مسجد کو اپنا گھر بنائے رکھا (یعنی مسجد ہی میں رہے، بِلاضرورت مسجد سے نکلے ہی نہیں)*حضرت مالِک بن دینار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ) کو مسجد سے ایسی محبّت تھی) فرمایا کرتے تھے: اگر طبعی حاجات نہ ہوتیں تو میں مسجد سے کبھی باہَر نہ نکلتا*حضرت ابوصادِق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مسجد میں بیٹھنا لازِم پکڑ لو! کیونکہ مسجد میں بیٹھنا نبیوں کا طریقہ ہے۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا؛ مسجد میں رہنا، زیادہ سے زیادہ وقت مسجد میں گزارنا نبیوں کا طریقہ ہے، ولیوں کا طریقہ ہے، نیک لوگوں کا طریقہ ہے، الحمدللہ! یہ سَعَادت بھی ہمیں مدنی قافلے کی برکت سے نصیب ہو جاتی ہے۔
مدنی قافلوں میں سفر کی برکت سے مَسْجِد میں تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ پنج وَقْتہ فَرْض نَمازوں کی ادائیگی اور نَفْل نمازیں تہجد،اشراق، چاشت اور اَوَّابِیْن پڑھنے کی سَعَادَت بھی نصیب ہوتی ہے۔
اب دیکھئے! ہمارے ہاں عَمَل کی تو کمی ہے ہی، ساتھ ہی ساتھ عِلْم کی بھی بہت کمی ہے، شاید ہم میں سے بھی کتنے ایسے ہوں گے، جنہیں اِشْراق، چاشت اور اَوَّابین کا عِلْم نہیں ہو گا کہ یہ کون سی نمازیں ہیں۔ حالانکہ اَوَّابِین کو صالحین(یعنی نیک لوگوں کی نماز) کہا گیا ہے۔ حالانکہ قرآنِ کریم میں نمازِ اَوَّابِین پڑھنے والوں کے متعلق فرمایا گیا: ([3])
فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّاۤ اُخْفِیَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْیُنٍۚ-جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۷) (پارہ:21، سورۂ سجدہ:17)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو کسی جان کو معلوم نہیں وہ آنکھوں کی ٹھنڈک جو ان کے لیے ان کے اعمال کے بدلے میں چھپا رکھی ہے۔