Book Name:Rah e Khuda Mein Safar Ke Fazail
اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!*رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا*بااَدَب بیٹھوں گا*خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
کاش! اس کا انتقال یہاں نہ ہوتا
صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ تھے، مدینے شریف ہی کے رہائشی تھے، وہیں ان کی وِلادت ہوئی، آخر مدینے شریف ہی میں اُن کا انتقال ہو گیا۔ اُن کا جنازہ تیار کیا گیا، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ نمازِ جنازہ پڑھ لینے کے بعد آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: یَا لَیْتَہٗ مَاتَ بِغَیْرِ مَوْلِدِہٖ کاش! اس کا انتقال اس کی جائے پیدائش کے عِلاوہ کسی اور شہر میں ہوتا...!!
صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم کو اس پر بڑی حیرانی ہوئی، عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس میں کیا راز ہے؟ فرمایا: جب آدمی اپنی جائے پیدائش کے عِلاوہ دوسرے شہر میں مرتا ہے تو اس کے پیدا ہونے کی جگہ سے لے کر اُس کے مَرنے کے مقام تک ساری زمین کی پیمائش کر کے اتنی جگہ اُسے جنّت سے عطا کی جاتی ہے۔ ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! بندہ مؤمن کی بھی کیا نِرالی شان ہے...!! نہ پیدا ہونا ہمارے اختیار میں، نہ مرنا ہمارے اختیار میں۔
لائی حیات، آئے، قضا لے چلی، چلے اپنی خُوشی نہ آئے، نہ اپنی خُوشی چلے([2])