Book Name:Rah e Khuda Mein Safar Ke Fazail
کو ملے، مسجد میں رہنا نصیب ہوا، اس کی برکت سے انہوں نے توبہ کی، سر پر عمامہ شریف بھی سجا لیا، چہرے پر داڑھی مبارَک بھی سجا لی اور الحمد للہ! اپنی بُری عادات کو چھوڑ کر نیک نمازی بن گئے۔ ([1])
دل کی کَلیاں کِھلیں قافِلے میں چلو رنج وغم بھی مِٹیں، قافلے میں چلو
دل کی کالک دُھلے، دردِ عِصیاں ٹلے آؤ سب چل پڑیں ، قافلے میں چلو
کہتے عطّارؔ ہیں ، جو مرے یار ہیں وہ ہر اک سے کہیں ،قافلے میں چلو([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
ایک وَلِیُّ اللہ کا مبارَک انداز
شیخ اَبُو نجیب سُہَرْوَرْدِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑے وَلِیُّ اللہ ہوئے ہیں، آپ کا انداز مبارَک تھا کہ مسجد میں باربار آتے جاتے اور لوگوں کے چہرے بغور دیکھا کرتے تھے، کسی نے پُوچھا: عالی جاہ! آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ فرمایا: اللہ پاک کے نیک بندے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ وہ اگر کسی کو نظر بھر کر دیکھ ہی لیں تو بندہ سعادت سے مالا مال ہو جاتا ہے، بَس میں ایسی ہی نظر کی تلاش میں رہتا ہوں۔ ([3])
سُبْحٰنَ اللہ! اب کون ایسا پہنچا ہوا، نیک بندہ ہے، ہم تو نہیں جانتے اور ایسے نیک بندے کہاں ملیں گے؟ مسجدوں ہی میں ملیں گے، گُنَاہوں کے اَڈّوں پر تھوڑی میسر آئیں گے، ہم مدنی قافلے میں سَفَر کریں، کیا خبر! کسی شہر، کسی دیہات، کسی گاؤں میں ایسے نیک