Rah e Khuda Mein Safar Ke Fazail

Book Name:Rah e Khuda Mein Safar Ke Fazail

ہم پیدا وہاں ہوتے ہیں، جہاں اللہ پاک چاہتا ہے، رُوح بھی اُسی جگہ نکلتی ہے جہاں اللہ پاک چاہتا ہے۔ لیکن چُونکہ بندہ مؤمن ہے، اس کے دِل میں ایمان کا نُور موجود ہے، اس نے گلے میں غُلامئ رسول کا پٹا ڈال رکھا ہے، لہٰذا اس کا غیر اختیاری کام بھی اللہ پاک کے ہاں مقبول ہے، اس پر بھی اَجْر عطا کیا جاتا ہے۔ دوسری طرف جو غُلامِ مصطفےٰ نہیں ہے، غیر مُسْلِم ہے، اُس کے ارادے اور اختیار سے کئے گئے اچھے کام بھی قُبُول نہیں ہیں، اُن پر بھی آخرت میں اَجْر نہیں دیا جائے گا۔ اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں نا؛

مؤمن اُن کا کیا ہوا اللہ اُس کا ہو گیا                                                             کافِر اُن سے کیا پِھر اللہ ہی سے پِھر گیا

وہ کہ اُس دَر کا ہوا، خَلْقِ خُدا اس کی ہوئی                                    وہ کہ اُس دَر سے پِھرا ا اللہ اُس سے پِھر گیا([1])

وضاحت:دنیا و آخرت میں نجات کا معیار  غلامیِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہے، جس نے اس غلامی کو اختیار کیا، اللہ پاک کی بارگاہ میں بھی مقبول ہو گیا اور ساری مخلوقِ خُدااس کی محبّت  کرنے والی  ہو گئی اور جس نے ان کی غلامی سے انکار کیا، وہ اللہ پاک کی بارگاہ سے مردود ہو گیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

مدینے میں مرنا سَعَادت ہے

پیارے اسلامی بھائیو! یہ وَضاحت کر دُوں کہ مدینے میں مرنا سَعَادت ہے۔ حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا: جس سے ہو سکے وہ مدینے میں مرے کیونکہ جو مدینے میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا۔ ([2])

طیبہ میں مَر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند            سیدھی سڑک یہ شہرِ شفاعت نگر کی ہے([3])


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:53۔

[2]...  ترمذی، ابواب مناقب...الخ، باب فی فضل المدینہ، صفحہ:879، حدیث:3920۔

[3]...حدائقِ بخشش، صفحہ:۔