Book Name:Rah e Khuda Mein Safar Ke Fazail
پتا چلا؛ راہِ خُدا میں سَفَر کی سَعَادت مِل جانا، بھلائیوں کے دروازے کھل جانے کی نشانی ہے۔
راہِ خُدا کے مُسَافِر بن جائیے!
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے! یہ کتنے عظیم فائدے ہیں، ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ راہِ خُدا میں سَفَر ایک پُوری ریاضت ہے، اپنا باطِن پاک کرنے کا کامیاب تَرِین عِلاج ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ گھر نہ بیٹھے رہیں، عمومًا بَس روٹین کی زندگی چل رہی ہوتی ہے، گھر سے دُکان، دُکان سے گھر، اپنے ہی شہر اور محلے میں ہیں، باہَر نکل ہی نہیں رہے۔ دِین کا کام ایسے نہیں ہوتا، باطِن کی صَفائی ایسے نصیب نہیں ہوتی*دِل صاف کرنا ہے*خُود کو سُدھارنا ہے*نیکیوں کی عادَت ڈالنی ہے*گُنَاہوں کی نفرت دِل میں پالنی ہے*نیک نمازی بننا ہے*تہجد گزار بننا ہے*اَخْلاق سنوارنے ہیں*باکِرْدار اور بااَخْلاق مسلمان بننا ہے، اس کے لئے گھروں سے نکلنا پڑے گا، راہِ خُدا میں سَفَر کرنا پڑے گا، حضرت بِشْر حافِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرمایا کرتے تھے: اے قارِیَو...!! اے حق کے طلب گارو...!! سَفَر کرو! تم پاک ہو جاؤ گے۔ ([1])
مدنی قافلوں پر اتنا زَور کیوں...؟
ایک مرتبہ امیرِاہلسنت مولانا محمد الیاس عطارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی خِدْمت میں سُوال ہوا؛ آپ مدنی قافلوں پر اتنا زَور کیوں دیتے ہیں؟ ہر وقت بس ایک ہی رَٹ ہوتی ہے: قافلے میں چلو! قافلے میں چلو! قافلے میں چلو...!! آخر اس میں راز کیا ہے؟
امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اس کے جواب میں بڑی حکمت بھری بات کہی، فرمایا: پانی جب ایک جگہ کھڑا رہتا ہے تو گندا ہو جاتا ہے، چلتا رہتا ہے تو پاک صاف رہتا ہے۔