Ashiq e Rasool Pahaar

Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar

دِل میں سوز نہیں*نیکیوں کی حِرْص نہ ہونے کے برابر ہے*فِکْرِ آخرت کی کمی ہے*فُضُولیات میں مصروف رہنے کی عادَت ہے*دُنیا کی محبت گویا دِل میں گھر کر چکی ہے*ہر وقت بس دُنیوی سوچوں ہی میں مَصْرُوف رہتے ہیں*فضول باتیں سُننے اور بولتے چلے جانے کی تو ایسی لَت پڑی ہے کہ بَس اللہ پاک کی پناہ!*غیبت*چغلی *جھوٹ نہ جانے کیسے کیسے گُنَاہ یہ زبان ہم سے کرواتی ہی رہتی ہے، پھر رہی سہی کَسَر سوشل میڈیا نے نکال دی، کبھی تنہائی میں بیٹھنے کا موقع مِل ہی جائے تو جھٹ سے موبائِل ہاتھ میں اور فیس بُک، یوٹیوب وغیرہ وغیرہ پر فضول قسم کے اور بعض اوقات گناہوں بھرے معاملات میں مگن ہو جاتے ہیں۔ کاش! ہم نیکیوں کے حریص بن جائیں۔ کاش! ہمیں ذِکْرِ اِلٰہی کرنے کی عادَت نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

پہاڑوں کی گفتگو

پیارے اسلامی بھائیو!پہاڑوں کو کیسا شعور ہے، ان کو کیسی سمجھ ہے، اس کا اندازہ اس روایت سے لگائیے! حضرتِ ابوعَقِیْل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت محمد بن مُنکَدِر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مجھےخبر ملی ہے کہ صبح کے وقت پہاڑ ایک دوسرے سے اس کا نام لے کر پوچھتے ہیں: اے فُلاں! کیا آج تیرےقریب سے اللہ پاک کا ذکر کرنے والے کسی شخص کا گزر ہوا ہے؟ دوسرا کہتا ہے: ہاں۔ پہلا کہتا ہے: اللہ پاک تیری آنکھیں ٹھنڈی کرے لیکن میرے پاس سے آج کسی ذکر کرنے والے کا گزر نہیں ہوا۔([1])

اللہ اکبر!کیسی عبرت کی بات ہے!گویا پہاڑ بھی اس پر حسرت کرتے ہیں کہ آج


 

 



[1]...حلیۃ الاولیا، جلد:3، صفحہ:173، رقم:3589۔