Ashiq e Rasool Pahaar

Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar

امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مختصر تعارف

*امام محمد بن محمد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پانچویں صدی کی مشہور اور بلند رُتبہ شخصیت ہیں، آپ کی ولادت 450 ہجری کو طابَرَان، ضلع طُوس، صوبہ خُرَاسان میں ہوئی۔([1]) *آپ کا، آپ کے والد کا، آپ کے دادا کا نام محمد اور پردادا کا نام: احمد تھا*آپ کے بیٹے ہیں:امام حامِد غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ، یہ بھی ماہِر عالِمِ دین تھے، ان ہی کی نسبت سے آپ نے اپنی کنیت ابو حامِد رکھی*امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت زبردست عالِمِ دین تھے، عِلْمِ فقہ، عِلْمِ کلام، فلسفہ اور تصوف میں کامِل مہارت رکھتے تھے*آپ کی علمی شان وشوکت اور وجاہت کو دیکھ کر اس وقت کے وزیرِ اعظم نِظَامُ الْمَلِک نے آپ کو زَیْنُ الدِّیْن اور شَرْفُ الْمِلَّۃ کا لقب دیا*آپ کا ایک لقب ہے: اِمَامُ الْبَحْر (یعنی علم وفن کا امام) *آپ کے استاد امام الحرمین، امام جُوَیْنی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرمایا کرتے تھے: اَلْغَزَالِیُّ بَحْرٌ مُغَدَّقٌ یعنی غزالی عِلْم کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہے۔([2]) *اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فتاوی رضویہ شریف میں امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو حکیم الاُمّت کے لقب سے یاد کیا ہے([3]) *امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اسلام پر اعتراض کرنے والے بدمذہبوں اور کافِروں کو اپنے مضبوط دلائل سے خاموش کر دیا کرتے تھے، اس لئے آپ کو حُجَّۃُ الْاِسْلَام(یعنی اسلام کی دلیل) بھی کہتے ہیں*آپ کو بہت اَحادِیث یاد تھیں مگر عِلْمِ حدیث باقاعِدہ کسی استاد سے پڑھا نہیں تھا، آخری عُمر میں اس کا شوق ہوا، اگرچہ اس وقت آپ کی علمیت کے ڈنکے دُنیا میں بج رہے تھے، بڑے


 

 



[1]...اتحاف السعادۃ، المقدمۃ، جلد:1، صفحہ:9۔

[2]...طبقات شافعیہ کبری، جلد:5، صفحہ:171۔

[3]...فتاوی رضویہ، جلد:4، صفحہ:528۔