Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
سے نکلتا دیکھ رہے ہیں، یہ پانی نہیں بلکہ میرے آنسو ہیں جو خوفِ خُدا کے سبب بہہ رہے ہیں۔ پتھر کی یہ درد بھری بات سُن کر اللہ پاک کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام کو رحم آیا، آپ نے ہاتھ اُٹھائے، اللہ پاک کی بارگاہ میں دُعا کی: یا اللہ پاک! اس پتھر کو جہنّم کی آگ سے محفوظ فرما دے۔ اللہ پاک نے آپ کی دُعا قبول فرمائی اور فوراً ہی وحی بھیجی کہ ہم نے اس پتھر کو جہنّم کی آگ سے آزاد کر دیا۔ اللہ پاک کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام نے پتھر کو یہ خوشخبری سُنائی اور آگے تشریف لے گئے، جب واپس آئے تو دیکھا، پتھر سے ابھی بھی پانی بہہ رہا ہے، اللہ پاک کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام نے پوچھا: تجھے جہنّم سے آزادی کی خوشخبری مِل چکی، اب کیا معاملہ ہے؟ اب کیوں روتے ہو؟ پتھر نے عرض کیا: ذٰلِکَ کَانَ بُکَاءَ الْخَوْفِ وَ ہٰذَا بُکَاءُ الشُّکْرِ یعنی پہلے خوفِ خُدا کے سبب آنسو بہہ رہے تھے، اب شکرانے کے آنسو بہا رہا ہوں۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! غور کرنے کا مقام ہے، پہاڑ کتنے مضبوط ہوتے ہیں، جلائے جلتے نہیں ہیں، پگھلائے سے پگھلتے نہیں ہیں، دُنیا میں آتش فشاں پہاڑ بھی تو ہوتے ہیں، ان کے اندر سے لاوا نکلتا ہے۔ یہ لاوا 700 سے 1200 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں پاکستان میں جب شِدَّت کی گرمی پڑتی ہے تو ٹمپریچر زیادہ سے زیادہ تقریباً54 ڈگری تک چلا جاتا ہے۔ ہم سے اتنی گرمی بھی برداشت نہیں ہو پاتی، ہیٹ اسٹروک سے لوگ مرنے لگتے ہیں، اس سے اندازہ لگائیے! 1200 ڈگری سینٹی گریڈ کتنی شدید تپش ہو گی۔ یہ 1200 ڈگری تک گرم لاوا ان پہاڑوں کے اندر سے نکلتا ہے۔ ایسی شدید گرمی برداشت کرنے والے