Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
بڑے عُلَما آپ سے فیض لے رہے تھے لیکن ابھی عِلْم سیکھنے کا شوق کم نہ ہوا تھا، چنانچہ آپ نے باقاعِدہ استاد سے عِلْمِ حدیث سیکھنا شروع کیا اور سیکھتے سیکھتے ہی دُنیا سے رخصت ہوئے *آپ 55 سال دُنیا میں تشریف فرما رہے۔ آپ نے 14 جمادی الآخر، 505 ہجری کو انتقال فرمایا([1]) *وقتِ وفات حدیث پاک کی مشہور کتاب بخاری شریف آپ کے سینے پر تھی([2]) *علامہ اِبْنِ جَوْزِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ صبح بیدار ہوئے، وُضو کیا، نمازِ فجر ادا کی، پھر کفن منگوایا، آنکھوں پر لگا کر کہا: میرے رَبّ کا حکم سَر آنکھوں پر، اتنا کہا اور چہرہ قبلے کی طرف کر کے پاؤں پھیلا دئیے۔ لوگوں نے دیکھا تو رُوح مُبَارَک پرواز کر چکی تھی*آپ کا مزار مُبَارَک طُوس، ضلع خراسان کےمقابرِ غزالی نامی قبرستان میں ہے۔([3])
تِرے در پہ آؤں امامِ غزالی! ترا فیض پاؤں امامِ غزالی!
تری دینی خدمات اللہ اکبر! میں قربان جاؤں امامِ غزالی!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی گوشہ نشینی
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ کریم کا امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پر بڑا اِحْسان تھا، اللہ پاک نے شروع ہی سے آپ کو عِلْم کا شوق، تلاشِ حق کی جستجو اور اللہ کا قرب حاصِل کرنے کا شوق عطا کیا تھا۔ بغداد آکر امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو شہرت نصیب ہوئی، عِلْم کی دُنیا میں بڑا مقام مِلا