Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
پیارے اسلامی بھائیو! پہاڑ ہمارے لحاظ سے بالکل بےجان ہیں لیکن قرآن و حدیث سے یہ بات ثابِت ہوتی ہے کہ یہ بڑے بڑے، اُونچے اُونچے پہاڑ بھی شعور اور احساس رکھتے ہیں، اگرچہ ان کے شعور اور احساس کی ہمیں خبر نہیں ہوتی۔ قرآنِ کریم میں ہے:
وَّ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ (پارہ:17، سورۂ انبیاء:79)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور (ہم نے )داؤد کے ساتھ پہاڑوں کو تابع بنادیا کہ وہ پہاڑ تسبیح کرتے۔
حضرت مقاتِل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اللہ پاک کے نبی حضرت داؤد عَلَیْہ ِالسَّلام جب اللہ پاک کا ذِکْر کرتے تو پہاڑ بھی آپ کے ساتھ ذِکْرُ اللہ میں مَصْرُوف ہو جاتے تھے۔([1])
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: ویسے تو پہاڑ ہی نہیں دُنیا کی ہر چیز ہی اللہ پاک کی تسبیح بیان کرتی ہے،البتہ یہ حضرت داؤد عَلَیْہ ِالسَّلام کی شان ہے کہ آپ پہاڑوں کی تسبیح اور اُن کا ذِکْر کرنا سُن لیا کرتے تھے۔ ([2])
سُبْحٰنَ اللہ! پتا چلا؛ پہاڑ بھی شُعُور اور اِحْساس رکھتے ہیں، دُنیا کی تمام مَخْلُوقات کی طرح یہ بھی اللہ پاک کی تسبیح کرتے ہیں۔ اب ان کی تسبیح کیسی ہے؟ یہ کیا پڑھتے ہیں؟ کیسے پڑھتے ہیں؟ یہ تو اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے۔
پہاڑ تو ذِکْر کریں اور ہم...!!
پیارے اسلامی بھائیو! کیسی عِبْرت کی بات ہے، پہاڑ بےجان ہو کر بھی اللہ پاک کا ذِکْر کرتے ہیں مگر ہم...!! انسان ہو کر، اَشْرَفُ المخلوقات ہو کر غفلت میں پڑے رہتے ہیں۔