Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
پیارے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور چند آدابِ زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نےفرمایا:مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِی فَقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی كَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے محبّت کی اس نے مجھ سے محبّت کی اور جس نے مجھ سے محبّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔([1])
سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا
عمامہ شریف پہننا سُنَّتِ مصطفےٰ ہے
2 فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم:(1):عمامہ باندھو! تمہارے حِلْم (یعنی بردباری اور قوت برداشت) میں اضافہ ہو گا۔([2]) (2):عمامے کے ساتھ 2 رکعتیں بغیر عمامے کی 70 رکعتوں سے اَفْضَل ہیں۔([3])
اے عاشقانِ رسول!عمامہ شریف باندھنا سُنَّتِ مصطفےٰ ہے*ہمارے پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے ہمیشہ سرِ اقدس پر ٹوپی مبارک پر عمامہ سجا کر رکھا * سفر اور گھر میں بھی سرِ اقدس پر عمامہ شریف جگمگاتا تھا * آپ صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم عمامہ میں شملہ چھوڑتے تھے جو کبھی ایک کندھے پر، کبھی دونوں کندھوں کے درمیان ہوتا تھا۔
عمامہ باندھنے کے فضائل اور اس بارے میں تفصیلی معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کی کتاب عمامہ کے فضائلکا مطالعہ کیجئے! مختلف سنتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی بہارِ شریعت جلد:3 سے حِصَّہ 16اور امیرِ اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ