Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
پہاڑ بھی جہنّم کی گرمی سے ڈرتے ہیں۔ اندازہ لگائیے! جہنّم کی آگ کس حد تک گرم ہو گی۔ امام زِیْنُ الْعَابِدین رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے شہزادے، امام محمد بَاقِر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: جتنا چاہو جہنّم کو یاد کرو! تم جہنّم کی کسی چیز کا جو بھی تَصَوُّر باندھو گے، جہنّم اس سے کہیں زیادہ شدید ہے۔([1])
پارہ:1، سُورَۂ بقرہ، آیت: 24 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ۚۖ- (پارہ:1،البقرہ:24)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: تو اس آگ سے ڈروجس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ میں جہنّم کی ہولناکی کو بیان کیا گیا کہ جہنّم کی آگ ایسی خطرناک ہے کہ اس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں، ہماری یہ دُنیا کی جو آگ ہے یہ پتھر کو گرم تو کر دیتی ہے مگر جلاتی نہیں ہے لیکن جہنّم کی آگ ایسی ہولناک ہے کہ پتھروں کو بھی جلا ڈالے گی۔([2]) پِھر ساتھ ہی اس آیتِ کریمہ میں صاف صاف حکم دے دیا گیا کہ اے لوگو! جہنّم سے ڈرو! اور جہنّم میں لے جانے والے اَعْمَال سے بچنے کی بھرپُور کوشش کرو!
مغفرت کا ہوں تجھ سے سُوالی پھیرنا اپنے دَر سے نہ خالی
مجھ گنہگار کی التجا ہے یاخُدا! تجھ سے میری دُعا ہے
نارِ دوزخ سے مجھ کو اماں دے مغفرت کر کے باغِ جناں دے
کر دے رحمت مری التجا ہے یاخُدا! تجھ سے میری دُعا ہے([3])