Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
روایات میں ہے: جب زمین کو پیدا کیا گیا تو یہ لرز رہی تھی، اس پر ٹھہرا نہیں جا سکتا تھا، پِھر اللہ پاک نے اس پر پہاڑ پیدا فرمائے، جس سے زمین ٹھہر گئی۔([1])اس لئے پہاڑوں کو زمین کی میخیں کہا جاتا ہے*زمین کے خشک حِصّے کا تقریباً پانچواں حِصّہ پہاڑوں پر مشتمل ہے*دُنیا میں تقریباً 82٪ تازہ، صاف شفّاف اور میٹھا پانی پہاڑوں سے نکلتا ہے*بہت سارے معدنیات بھی انہی پہاڑوں سے نکلتے ہیں*پہاڑوں پر کئی قسم کی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں، جو علاج میں کام آتی ہیں*موسمیاتی تبدیلی میں ایک بڑا کردار پہاڑ بھی ادا کرتے ہیں۔ یہ سب فائدے کس کے لئے ہیں؟ ہمارے لئے۔
اس سے اندازہ لگائیے کہ اللہ پاک کی ہم پر کیسی کرم نوازیاں ہیں، ہم ابھی دُنیا میں آئے بھی نہیں تھے، اس سے پہلے ہی اُس رَبِّ رحمٰن نے ہمارے لئے کیسی کیسی نعمتیں اس دُنیا میں تیار رکھی تھیں مگر افسوس! ہم اپنے خالِق و مالِک کے حُضُور سَر نہیں جھکاتے، اس رَبُّ الْعَالَمِیْن کا شکر ادا نہیں کرتے۔ کاش! ہمیں عِبَادت کا شوق نصیب ہو جائے، کاش! صحیح معنوں میں اللہ پاک کا شکر ادا کرنے والے بن جائیں۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم
پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے لَااِلٰہَ اِلَّااللہُکہا اس کا اللہ پاک کے ہاں عہدہےاور جس نے سُبْحٰنَ اﷲ ِوَبِحَمْدِہٖ پڑھااس کے نامَۂ اعمال میں ایک لاکھ 24 ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی۔ایک شخص نے عرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !اتنی نیکیوں کے بعدہم کیسےہلاک ہوسکتےہیں؟ارشادفرمایا: قیامت