Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے! *رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا *بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! 11 دسمبر کو دُنیا بھر میں ماؤنٹین ڈے (Mountain Dayیعنی پہاڑوں کا دِن) منایا جاتا ہے۔ ہم الحمد للہ! مسلمان ہیں اور مسلمان دُنیا کی ہر چیز کو نگاہِ عبرت سے دیکھتا ہے، لہٰذا آج ہم عِبْرت اور نصیحت کے لئے پہاڑوں کا ذِکْر کریں گے۔ آئیے! سب سے پہلے ایک عاشقِ رسول پہاڑ کا ذِکْرِ خیر کرتے ہیں۔
حدیث پاک کی مشہور کتاب بُخاری شریف میں ہے :خادِمِ مصطفےٰ حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: اللہ کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خیبر سے واپس آرہے تھے، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم بھی ساتھ تھے، مدینہ مُنَوَّرہ کے قریب پہنچے، اُحد کی چوٹی نظر آنے لگی،زِندہ نبی، مکی مدنی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اُحُد پر نگاہِ لطف ڈالی اور فرمایا: ہٰذَا جَبَلٌ یُّحِبُّنَا وَنُحِبُّہٗ یہ پہاڑ ہم سے محبّت کرتا ہے، ہم اس سے محبّت کرتے ہیں۔([1])
اللہ اکبر! قربان جائیے اُحُد کی قسمت پر! ہمیں برسوں ہوئے غلامئ رسول کے نعرے لگاتے ہوئے، قسمت والا تو وہ ہے جسے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے قبول کیا۔
اللہ کا مَحْبُوب بنے جو تمہیں چاہے اس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو([2])