Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
حضرت عبد اللہ تُسْتَری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ 40 سال تک لگاتار روتے رہے، آپ سے پوچھا گیا: حُضُور! اتنا رونے کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: اے عزیزو! جب قیامت کا ہولناک دِن یاد آتا ہے... آہ! وہ دِن جب والدین کو اَوْلاد کی کوئی فکر نہیں ہو گی، باپ بیٹے سے، بیٹا باپ سے بھاگے گا، بھائی بھائی کے کام نہ آئے گا، جب یہ منظر یاد آتے ہیں تو پھر ہنسی نہیں آتی، جس کے سامنے ایسا دِن آنا ہو اور جسے اپنا انجام بھی معلوم نہ ہو تو اسے ہنسی کیسے آسکتی ہے؟اس کا رونا کیسے تھم سکتا ہے۔([1])
کاش! ہمیں بھی خوفِ خُدا سے رونا نصیب ہو جائے۔ اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جس مؤمن کی آنکھوں سے خوفِ خُدا کے سبب آنسو نکلتے ہیں اگرچہ مکھی کے سَر کے برابر ہوں، پھر وہ آنسو اس کے چہرے کے ظاہِری حصّے کو پہنچیں تو اللہ پاک اسے جہنّم پر حرام کر دیتا ہے۔([2])
جی چاہتا ہے پھوٹ کے روؤُں ترے ڈر سے اللہ! مگر دِل سے قَسَاوت نہیں جاتی
ایک حدیثِ پاک میں ہے: خوفِ خُدا سے رونے والا ہر گز جہنّم میں داخِل نہیں ہو گا یہاں تک کہ دُودھ تھن میں واپس چلا جائے۔([3])
مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے