Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں 2 باتیں سیکھنے کی ہیں: (1):ایک تو یہ ہے کہ کوئی بزرگ، عاشِقِ رسول عالِمِ دِین، پِیر صاحِب، استاد یا ماں باپ وغیرہ تشریف لائیں تو ان کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو جانا (2):دوسرا ہے وہ شخص جس کے لئے کھڑے ہوئے، اس کا پسند کرنا کہ لوگ میرے لئے کھڑے ہوں۔

*پہلی بات یعنی بزرگوں کے لئے تعظیماً کھڑے ہونا یہ جائِز بلکہ ثواب کا کام ہے*دوسری بات یعنی اپنی تعظیم پسند کرنا، اس میں خُود پسندی ہے، لہٰذا یہ منع ہے۔

اپنے سردار کے لئے کھڑے ہو جاؤ!

صحابئ رسول حضرت سعد   رَضِیَ اللہُ عنہ   اپنے قبیلے کے سردار تھے، بخاری شریف میں ہے: ایک مرتبہ یہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو رہے تھے، ابھی پہنچے نہیں تھے، تھوڑے فاصلے ہی پر تھے، پیارے آقا   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نے صحابۂ کرام     رَضِیَ اللہُ عنہم    سے فرمایا: ‌قُومُوْا ‌اِ لٰى ‌سَيِّدِكُمْ یعنی اپنے سردار کے لئے کھڑے ہو جاؤ...!! ([1])

اس حدیثِ پاک کی شرح میں عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نے یہاں صحابۂ کرام     رَضِیَ اللہُ عنہم    کو 2حکم ارشاد فرمائے! (1):حضرت سعد   رَضِیَ اللہُ عنہ   کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو جاؤ!(2):دوسرا یہ کہ ان کا آگے بڑھ کر استقبال کرو!  پتا چلا؛ جب بزرگ تشریف لائیں، کوئی نیک ہستی ہوں، پیر صاحِب، عالِم صاحِب ہوں، استاد محترم ہوں، ان کو آتے دیکھ کر کھڑے ہو جانا بھی مستحب ہے اور آگے بڑھ کر ان کا اِسْتِقبال کرنا بھی مستحب (یعنی ثواب کا کام) ہے۔ ([2])


 

 



[1]... بخاری، کتاب الجہاد، باب اذا نزل عدو علی حکم رجل، صفحہ:780، حدیث:3043۔

[2]... مراۃ المناجیح، جلد:6، صفحہ:370 بتصرف۔