Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf
مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی عادت مبارَک تھی کہ کسی نام کا معنیٰ بُرا ہوتا تو اسے فورًا بدل دیا کرتے تھے، مثلاً *حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ کا نام پہلے عَبْد شَمْس تھا پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے تبدیل فرما کر عَبْدُ الرَّحْمٰن رکھ دیا([1]) *ایک صحابی کا نام زَحْم (رکاوٹ ڈالنے والا) تھا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بدل کر بَشِیْر (خوشخبری سُنانے والا) رکھا([2])*ایک صحابی کا نام بَغِیْض (قابِلِ نفرت) تھا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بدل کر حَبِیب رکھا۔ ([3])
اسی طرح اور کتنے نام ہیں جو آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے تبدیل فرمائے، غرض؛ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی مستقل عادَت تھی کہ بُرے نام کو بدل دیا کرتے تھے، صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم میں تقریباً 20 کے قریب صحابی وہ ہیں جن کا نام مُعَاوِیہ تھا([4]) اور جہاں تک بات حضرت امیر مُعَاوِیہ رَضِیَ اللہُ عنہ کی ہے، آپ تو پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت میں رہا کرتے تھے، ایک بار نہیں، سینکڑوں بار زبانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر لفظِ مُعَاوِیہ آیا ہو گا مگر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس نام کو تبدیل نہیں فرمایا، اس سے پتا چلتا ہے کہ مُعَاوِیہ نام کے معنیٰ بُرے ہو ہی نہیں سکتے، یہ اچھے معنیٰ والا لفظ ہے۔
اور ایک بات عرض کروں؛
ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے
نام ِمُعَاوِیہ کی شانوں میں سے یہ شان ہے کہ یہ مبارَک نام زبانِ مصطفےٰ سے بارہا ادا