Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

(2):عزّت کی خواہش بُری ہے

پیارے اسلامی بھائیو! حضرت امیر مُعَاوِیہ   رَضِیَ اللہُ عنہ  کے عَمَل مبارَک سے ملنے والا دوسرا سبق: یہ خواہش کرنا کہ لوگ میرے لئے کھڑے ہوں، یہ بُری بات ہے، اس میں خُود پسندی ہے، بندہ اپنے آپ کو سمجھتا ہے کہ میں اتنا بڑا ہوں کہ لوگ میری تعظیم کریں۔ ہمارے ہاں ایسا ہوتا ہے*تعظیم کی خواہش کی جاتی ہے*پروٹوکول(Protocol) مانگاجاتا ہے*شادِی بیاہ کی تقریب میں کسی کو اچھی مسند پر نہ بٹھائیں، بُرا مان جاتے ہیں*کسی کو تعارُف کرواتے وقت چار القاب نہ لگائیں تو لوگ بُرا مان جاتے ہیں*کھڑے ہو کر استقبال نہ کریں تو بُرا لگتا ہے*نام لے کر دُعا نہ کریں تو دِل بُرا ہو جاتا ہے۔

یہ سارے جو انداز ہیں، یہ حُبِّ جاہ والے ہیں، خود پسندی والے ہیں، آخرت میں پھنسانے والے ہیں۔ پارہ:20، سورۂ قَصَصْ، آیت:83 میں اللہ پاک فرماتا ہے:

تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ- (پارہ:20،سورۂ قصص:83) تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں  کے لیے بناتے ہیں  جو زمین میں  تکبر اور فساد نہیں  چاہتے۔

یعنی آخرت کا گھر جنّت اس کے لئے ہے جو دُنیا میں غلبہ اور بڑائی نہیں چاہتا، نہ گُنَاہ کر کے زمین میں فساد پھیلاتا ہے۔([1]) مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا   رَضِیَ اللہُ عنہ   فرماتے ہیں: جو بندہ یہ چاہے کہ میرے جوتے کا تسمہ دوسروں کے تسمے سے اَفْضَل ہو، وہ بھی اس آیت کے حکم میں داخِل ہے۔([2])


 

 



[1]...حاشیہ صاوی علی تفسیر الجلالین، پارہ:20، سورۂ قصص، زیرِ آیت:83، جلد:2، صفحہ:304۔

[2]...تفسیر در منثور، پارہ:20، سورۂ قصص، زیرِ آیت:83، جلد:6، صفحہ:444۔