Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf
کیسی نصیحت بھری بات ہے، ہمارا اَصْل مسئلہ ہی ہماری خواہشات ہیں*انہی خواہشات کے سبب آدمی قبر کو بُھولتا ہے*خواہشات ہی کے سبب نمازیں قضا ہوتی ہیں *اِسی کے سبب گُنَاہوں کے بازار گرم ہوتے ہیں*تکبّر*غرور*خود پسندی *بدمعاشی*دُنیا پرستی وغیرہ وغیرہ بہت ساری بُرائیاں جنم اس وقت لیتی ہیں، جب لوگ قبر کو بھول جاتے ہیں اور قبر کو بھول جانے کا بڑا سبب نفسانی خواہشات ہیں۔ اب غور فرمائیے! اس شعر میں کتنی مہارت کے ساتھ چند لفظوں میں کتنی پیاری نصیحت کی گئی ہے کہ
یَمُوْتُ الْصَالِحُوْنَ وَ اَنْتَ حَیٌّ تَخَطَّاكَ الْمَنَایَا لَا تَمُوْتُ([1])
ترجمہ: یعنی نیک لوگ دُنیا سے چلے گئے، تم ابھی زندہ ہو، تمہیں خواہشات نے دھوکے میں ڈالا، گویا تم نے کبھی مرنا ہی نہیں ہے۔
جانتے ہیں یہ نصیحت بھرا شعر کس کا ہے...؟ چند لفظوں میں اتنی پیاری نصیحت کن ہستی نے کی ہے؟ یہ شعر صحابی اِبْنِ صحابی، پہلے بادشاہِ اسلام، کاتِبِ وحی، خَالُ الْمُسْلِمِیْن (یعنی مسلمانوں کے ماموں جان) حضرت امیر مُعَاوِیہ رَضِیَ اللہُ عنہ کا ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ!اس شعر کی روشنی میں حضرت امیر مُعَاوِیہ رَضِیَ اللہُ عنہ کی علمی قابلیت اور فِکْرِ آخرت کا سبق ملتا ہے۔ اللہ پاک ہمیں اس پیاری نصیحت پر عَمَل کرتے ہوئے نفسانی خواہشات سے بچنے اور موت کو ہمیشہ قریب جاننے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
حضرت امیر مُعَاوِیہ رَضِیَ اللہُ عنہ کا مختصر تعارُف
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت امیر مُعَاوِیہ رَضِیَ اللہُ عنہ اُونچے رُتبے والے صحابئ رسول