Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf
فُلاں کو سُناؤں گا۔ یہ بھی اچھی بات ہے، نیکی کی بات دوسروں کو بتانی چاہئے مگر اس سے پہلے عَمَل کرنا ہوتا ہے، یعنی نیکی کی بات سُنی تو پہلے خُود اس پر عَمَل کریں، پِھر دوسروں کو بتائیں۔ افسوس! ہمارے اندر عَمَل کا جذبہ کم ہوتا جا رہا ہے۔
اللہ پاک کے نیک بندوں کا انداز ہے کہ یہ جب بھی نیکی کی بات سُنتے، اس کا فورًا اَثَر لیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت مالِک بن مَغُول رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو کسی نے کہا: اِتَّقِ اللہ! اللہ سے ڈرو...!! آپ نے عاجزی کرتے ہوئے فورًا اپنا رخسار زمین پر رکھ دیا۔([1])
تفسیر قرطبی میں ہے: ایک غیر مُسْلِم تھا، اسے کوئی حاجت تھی، وہ اپنی حاجت لے کر خلیفہ ہارون الرشید کے دربار میں جاتا، کافی دَیر انتظار کرتا مگر اس کی حاجت نہ سُنی جاتی، نہ ہی پُوری ہوتی۔ ایک سال تک وہ یونہی بادشاہ کے دروازے پر چکر لگاتا رہا۔ ایک بار یُوں ہوا کہ وہ غیر مُسْلِم بادشاہ کے دروازے پر کھڑا تھا، اتنے میں خلیفہ ہارونُ الرَّشید گھوڑے پر سُوار ہو کر باہَر نکلے۔ غیر مُسْلِم نے پُکار کر اُونچی آواز سے کہا: اِتَّقِ اللہَ یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْن! اے اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن! اللہ سے ڈرئیے...!!
بس اتنا سننا تھا کہ خلیفہ فورًا گھوڑے سے نیچے اُترے اور اللہ پاک کے حُضور سر سجدے میں رکھ دیا۔ پِھر جب سجدے سے فارِغ ہوئے تو غیر مُسْلِم نے اپنی حاجت پیش کی، خلیفہ نے فورًا اس کی حاجت پُوری کر دی۔ کسی نے پوچھا: عالی جاہ! آپ نے ایک غیر مُسْلِم کی بات پر اتنا اہتمام کیا...؟ گھوڑے سے اُترے، سجدہ کیا، پِھر جلدی سے اس کی بات سُنی اور حاجت پُوری بھی کر دی؟ خلیفہ نے کہا: نہیں...!! میں نے یہ سب ایک غیر مُسْلِم کی