Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf
الخُلُقِ، هُوَ اَنْ لَا تَغْضَبَ اِن اسْتَطَعْتَ یعنی اسلام کی اچھائی حُسْنِ اخلاق ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو تم غصّہ مت کیا کرو...!! ([1])
سُبْحٰنَ اللہ! یہ حُسْنِ اخلاق کی فضیلت ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اچھے اخلاق اپنائیں، سب کے ساتھ ہی اچھے اخلاق سے پیش آیا کریں۔
میرے اخلاق اچھے ہوں میرا کردار ستھرا ہو بنا دو مجھ کو تم پابندِ سنّت یا رسولَ اللہ!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! حضرت امیر مُعَاوِیہ رَضِیَ اللہُ عنہ کے اَوْصاف میں ایک یہ بھی ہے کہ آپ کے اندر عَمَل کا جذبہ بہت تھا، کوئی قرآنی آیت، حدیثِ پاک سُن لیتے تو اس پر فورًا عَمَل کرنے کی کوشش فرماتے تھے۔ حضرت عَمرو بن مُرّہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:میں نے امیر مُعَاوِیہ رَضِیَ اللہُ عنہ کوروایت بیان کی کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا:جو اپنی رعایا کی حاجت پوری کرےاوران سےمحتاجی و تنگ دستی دور کرے تو اللہ پاک اس پر تنگ دستی و محتاجی کے دروازے بند فرمادے گا۔حضرت امیر مُعَاوِیہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ فرمانِ عالیشان سنتے ہی ایک شخص کو لوگوں کی حاجتیں اور ضرورتیں پوری کرنے کے لئے مقرر فرمادیا۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ! کیسا پیارا انداز ہے، اِدھر حدیثِ پاک سُنی، اُدھر اس پر عَمَل کر لیا۔ ہمارا یہ انداز ہوتا ہے کہ کوئی علمی بات سُنیں تو ذِہن بنتا ہے: ہاں! کتنی پیاری بات ہے، فُلاں