Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf
حدیثِ پاک میں ہے:اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے۔([1])
اے عاشقان ِ رسول! اچھّی اچھّی نیّتوں سے عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ آئیے! بیان سننے سے پہلے کچھ اچھّی اچھّی نیّتیں کر لیتے ہیں، نیت کیجئے!*رضائے الٰہی کے لئے بیان سُنوں گا*بااَدَب بیٹھوں گا* خوب تَوَجُّہ سے بیان سُنوں گا*جو سُنوں گا، اُسے یاد رکھنے، خُود عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! ایک نصیحت بھرا شعر (اور اس) کا ترجمہ سنیئے!
یَمُوْتُ الْصَالِحُوْنَ وَ اَنْتَ حَیٌّ تَخَطَّاكَ الْمَنَایَا لَا تَمُوْتُ([2])
ترجمہ: یعنی نیک لوگ دُنیا سے چلے گئے، تم ابھی زندہ ہو، تمہیں خواہشات نے دھوکے میں ڈالا، گویا تم نے کبھی مَرنا ہی نہیں ہے۔
مطلب یہ ہے کہ نیک لوگ تو دُنیا میں آئے، نیکیاں کر کے، اللہ پاک کو راضِی کرنے والے کاموں میں زندگی گزار کر رُخصت ہو گئے، تم ابھی تک زندہ ہو، چاہئے تو یہ کہ اُن کے نقشِ قدم پر چلو، نیک لوگوں کا رستہ اپناؤ...!! مگر افسوس! تمہیں خواہشات نے جکڑ لیا ہے، تم تمنّاؤں میں ایسے گم ہو گئے ہو کہ مَرنا بُھول ہی گئے ہو، تمہیں قبر میں اُترنے، وہاں کی تیاری کرنے کی کوئی فِکْر ہی نہیں ہے۔