Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

والد بیٹی کا اَنوکھا پیار

بڑی مشہور روایت ہے، پیارے آقا   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کی شہزادی صاحبہ حضرت  فَاِطمۃُ الْزَّہْرَا     رَضِیَ اللہُ عنہا   اپنے بابا جان، رحمتِ دوجہان   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کی خِدْمت میں حاضِر ہوتیں تو پیارے آقا   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ان کے لئے کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! کیسی نوازش ہے...!! 70 ہزار فرشتے صبح کو، 70 ہزار فرشتے شام کو جن کے دربارِ عالی وقار میں ہاتھ باندھےکھڑے ہوتے ہیں، سلام پیش کرتے ہیں، وہ امامُ الانبیا   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   اپنی شہزادی کو عزّت سے نوازنے کے لئے کھڑے ہو جایا کرتے تھے۔ سُبْحٰنَ اللہ! بیٹیوں سے محبّت ہو تو ایسی ہو...!!

سَیِّدہ فَاِطمۃُ الْزَّہْرَا     رَضِیَ اللہُ عنہا   کا بھی یہی انداز تھا، جب پیارے نبی، مکی مدنی، مُحَمَّد  عربی   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   تشریف لاتے تو سَیِّدہ فاطمہ     رَضِیَ اللہُ عنہا   تعظیم کے لئے  کھڑی ہو جاتیں، ہاتھ مبارَک چومتیں اور ادب کے ساتھ بٹھایا کرتی تھیں۔ ([2])

کیسا نِرالا پیار ہے...!! والِد ہونے کی حیثیت سے محبوبِ ذیشان   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کا انداز مبارک اور بیٹی ہونے کی حیثیت سے سَیِّدہ فاطمہ     رَضِیَ اللہُ عنہا   کا انداز ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔ خیر! اس سے پتا چلا؛ بزرگوں کے لئے تعظیم کے لئے  کھڑے ہونا اچھا عَمَل ہے، اس میں اَدَب ہے اور اَدَب دِین کی بنیاد ہے۔ منقول ہے:لَا دِیْنَ لِمَنْ لَّا اَدَبَ لَہٗ جس کے پاس ادب نہیں، اس کا کوئی دِین نہیں۔([3]) اگر ہم بزرگوں کی تعظیم کے لئے کھڑے ہوا کریں اور اس میں اچھی نیتیں کر لیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! ثواب ملے گا۔


 

 



[1]... ابو داود، کتاب الادب، باب ما جاء فی القیام، صفحہ:812، حدیث:5217 ۔

[2]... ابو داود، کتاب الادب، باب ما جاء فی القیام، صفحہ:812، حدیث:5217 ۔

[3]... فتاویٰ رضویہ، جلد:28، صفحہ:158۔