Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

بات پر نہیں کیا بلکہ مجھے تو اللہ پاک کا یہ فرمان یاد آگیا تھا کہ

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ (پارہ:2، سورۂ بقرہ:206)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان: اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو اسے ضد مزید گناہ پر ابھارتی ہے۔

پس میں نے حق بات قبول کی اور سجدہ کر کے اللہ پاک سے ڈرنے کا عملاً اظہار کیا۔ ([1])

کاش! ہماری بھی ایسی عادَت بنے، جب بھی کوئی آیت سنیں، حدیثِ پاک سُنیں، نیکی کی بات سُنیں، جہاں تک ممکن ہو، اس پر جلد از جلد عَمَل کر لینے کی عادَت بنائیں۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! برکتیں ملیں گی۔

سایۂ عرش کی طرف جلدی بڑھنے والا

مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ طاہِرہ     رَضِیَ اللہُ عنہا   سے روایت ہے، ایک دِن پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ قیامت کے دِن عرشِ اِلٰہی کے سائے کی طرف جلدی بڑھنے والا کون ہو گا؟ صحابۂ کرام     رَضِیَ اللہُ عنہم     نے عرض کیا: اللہ و رسول خُوب جانتے ہیں۔ فرمایا: وہ لوگ کہ جب حق دئیے جائیں تو اسے قبول کر لیں۔([2])

مَشْہُور مُفَسّرِ قرآن مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ لکھتے ہیں: اس کا ایک معنیٰ یہ ہے کہ وہ لوگ کہ جب کوئی انہیں حق بات سُنائے تو اسے قبول کر لیں اور سُنانے والے کا احسان مانیں، اسے قبول کرنے میں شرم محسوس نہ کریں، وہ لوگ عرشِ اِلٰہی کے سائے میں جلدی پہنچ جائیں گے۔ ([3])


 

 



[1]... قرطبی،پارہ:2،سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:206، جز:3، جلد:2، صفحہ:15۔

[2]... مشکوۃ المصابیح، کتاب الامارۃ  والقضاء، جز:3، جلد:2، صفحہ:10، حدیث:3711۔

[3]...مراۃ المناجیح، جلد:3، صفحہ:365 ملخصاً۔