Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

بچوں کے ہم اَبُّو ہیں۔*اگر کوئی وکیل ہے تو اپنے دفتر میں ہے*تھانے دار ہے تو تھانے میں ہے، غرض؛ ہمارا کوئی بھی رُتبہ ہے، کوئی بھی عہدہ ہے، جب گھر پہنچیں، بچوں سے ملیں تو ہمیں چاہئے کہ موقع کے مطابق ڈھل جائیں، اپنے عہدے، اپنے منصب وغیرہ سب کچھ ایک طرف رکھ کر بچوں کے ساتھ گھل مِل جائیں۔ وہ والدین جو اپنے بچوں کے ساتھ گھلتے ملتے نہیں ہیں، اپنی ہی جُدا قسم کی دُنیا میں مگن رہتے ہیں، وہ اَوْلاد کے حقوق درست طَور پر ادا نہیں کر پاتے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ موقع کے مطابق ڈھلنا سیکھیں*دوستوں کے ساتھ دوست بنیں*اپنے والدین کے سامنے فرمانبردار بیٹا بن جائیں*بچوں کی اَمِّی کے ساتھ حُسْنِ اَخْلاق والا شریف ُالنَّفس شوہر بن جائیں*اور بچوں کے ساتھ بچہ بن جائیں۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! زندگی کو پُرسکون محسوس کریں گے۔

بچوں کی دلجوئی کی اہمیت

مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت  عائشہ صدیقہ     رَضِیَ اللہُ عنہا  فرماتی ہیں کہ حُسنِ اَخْلاق کےپیکر،محبوبِ رَبِّ اکبر   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم    نےارشادفرمایا: بے شک جنّت میں ایک گھر ہے جسےدَارُالفَرَحْ کہا جاتا ہے، اس میں وہی لوگ داخل ہوں گے جو بچوں کو خوش کرتے ہیں۔([1])

اعلیٰ حضرت اِمامِ اہلسنّت اِمام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ باپ پر اولاد کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ باپ خدا کی ان امانتوں کے ساتھ مہر ولُطْف ( شفقت و محبّت ) کابرتاؤ رکھے*انہیں پیار کرے*بدن سے لپٹائے*کندھے پر چڑھائے*ان کے ہنسنے، کھیلنے، بہلنے کی باتیں کرے*ان کی دلجوئی، دِلداری، رعایت ومُحَافظت ہر وقت حتی کہ نماز و خطبہ میں بھی پیشِ نظر رکھے۔([2])


 

 



[1]...جامع صغیر ، صفحہ:140، حدیث:2321۔

[2]... فتاوی ر ضویہ ،جلد:24، صفحہ:453۔