Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf

پکڑا جائے، ایسا ہی انداز تھا، مدینے کی مُقَدَّس گلی ہے، امام عالی مقام   رَضِیَ اللہُ عنہ  کبھی اس طرف کو جاتے ہیں تو سرکارِ عالی قار   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ان کے پیچھے پیچھے تشریف لاتے ہیں، امام حسین   رَضِیَ اللہُ عنہ  دوسری طرف کو جاتے ہیں، آپ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   پِھر پیچھے پیچھے تشریف لے جاتے ہیں، آخر آپ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   نے امام حسین کو اپنی باہوں میں لیا اور مبارَک ہونٹوں کو چوم کر فرمایا: ‌حُسَيْنٌ ‌مِّنِّي ‌وَاَنَا ‌مِنْ ‌حُسَيْنٍ یعنی حسین مجھ سے ہے، میں حُسَین سے ہوں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! غور فرمائیے! پیارے مَحْبُوب    صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کا کیسا پیارا انداز تھا، ہم تو گھر کی چاردِیواری میں ایسے انداز سے کتراتے ہیں، ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہماری عزّت اور رُتبے میں فرق نہ آجائے۔ اللہ! اللہ! یہ عزّت گھٹانے والا نہیں عزّت بڑھانے والا عَمَل ہے۔ ہمیں چاہئے کہ بچوں کے ساتھ شفقت و محبّت والے انداز اختیار کیا کریں۔ اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

سب سے اچھے اخلاق والا حاکم

حضرت عبداللہ بن عباس     رَضِیَ اللہُ عنہما   فرماتےہیں:میری نظر میں کوئی حاکِم ایسا نہیں گزرا جو حُسْنِ اخلاق میں حضرت  امیر مُعَاوِیہ   رَضِیَ اللہُ عنہ   سے بڑھ کرہو،لوگ انہیں کشادہ وادی کے کناروں سے دور کرتے ہیں (یعنی طرح طرح کی باتیں کرکے انہیں غصّہ دلاتے  ) مگر وہ تنگی اور رکاوٹ کی وجہ سے نہ تو غصّہ کرتے  اور نہ بُرے اخلاق اپناتے  ۔([2])


 

 



[1]...  مستدرک ، کتاب معرفۃ الصحابۃ، جلد:4، صفحہ:172، حدیث:4873۔

[2]... تاریخ مدینہ دمشق،جلد:59، صفحہ:175۔