Book Name:Ameer Muawiya ke Aala Ausaf
چار رکعت (اشراق ،چاشت کی)نمازادا فرماتے*دن بھر میں کئی ضرورت مند آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے*اپنی حاجتیں پیش کرتے، آپ ان کی مدد فرماتے، ان کے مسائِل حل فرمایاکرتے*پِھر حکم فرماتے: جو لوگ ہم تک نہیں پہنچ سکتے ان کی ضروریات ہم تک پہنچاؤ*آپ نے لوگوں کی دیکھ بھال کے لئے افراد مقرر کر رکھے تھے، وہ اپنی رپورٹس پیش کرتے، آپ دُکھی لوگوں کی مدد فرماتے، یُوں سارا دِن لوگوں کی خیرخواہی میں گزرا کرتا تھا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ! کتنا پیارا انداز ہے۔ اب ہم غور کریں، کیا ہم دوسروں کی مدد کرتے ہیں، محتاجوں کے کام آتے ہیں؟ اگر جواب نہیں میں ہے تو ہمیں اپنی عادت بدلنی چاہئے، غریبوں، محتاجوں، حاجت مندوں کے کام آئیں، جہاں تک ہو سکے لوگوں کی حاجتیں پوری کیا کریں۔ حدیثِ پاک میں ہے: مَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ اَخِيهِ، كَانَ اللهُ فِي حَاجَتِهِ آدمی جب تک اپنے مسلمان بھائی کی حاجت پُوری کرنے میں لگا رہتا ہے، اللہ پاک اُس کی حاجات پُوری فرما دیتا ہے۔([2])
*ایک اور روایت میں ہے: جو کسی مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرنے کے لئے جاتاہے اللہ پاک اُس پر 75ہزار مَلائکہ کے ذَرِیعے سایہ فرماتا ہے ، وہ فرِشتے اس کے لئے دُعا کرتے ہیں اور وہ فارِغ ہونے تک رَحمت میں غو طہ زَن رَہتا ہے اور جب وہ اِس کام سے فارِغ ہوجاتاہے تو اللہ پاک اُس کے لئے ایک حج اور ایک عُمرے کا ثواب لکھتاہے۔([3])
اللہ پاک ہمیں بھی دوسروں کی حاجتیں پُوری کرنے اور بندوں کے کام آنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔