Kar Saman Chalne Ka

Book Name:Kar Saman Chalne Ka

نے کہا:ضَرور بتا۔کہنے لگی:میں ہتھیلیو ں کو کلائيوں سے،کلائيوں کوبازوؤں سے،بازوؤں کو کاندھوں سے،سرینوں کورانوں سے، رانوں کو گھٹنوں سے،گُھٹنوں کو پِنڈليوں سےاور پِنڈليوں کو قدموں سے جُدا کرديتی ہوں۔ اتنا کہنے کے بعد آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ رونے لگے پھر فرمایا:سُنو!اِس دنیا کی عُمْر بہت تھوڑی ہے، جو گناہ گار اس دنیا میں عزّت والا ہے، آخِرت میں ذلیل و رُسوا ہوگا،جومال دار ہےآخرت میں فقیرہوگا،اس کا جوان بوڑھا ہو جائے گا اور زندہ مر جائے گا،لہٰذا دنيا کا تمہاری طرف آنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈالےکیونکہ تم جانتے ہويہ بہت جلد رُخصت ہونے والی ہے۔ دھوکے میں پڑنے والا وہی ہے جو اس سے دھوکا کھائے۔کہاں گئے اس میں بسنے والے؟ جنہوں نے شہر آباد کئے، نہریں نکالیں اوردرخت اُگائے مگراس میں بہت تھوڑا عرصہ رہ پائے۔انہیں صحّت وتندرستی نے دھوکے میں ڈالااورچُستی نے مَغْرُور بنایا تو گناہوں میں پڑ گئے ۔خُدا کی قسم!اُس مال کے سبب ان پر حَسْرت کی جاتی ہے جو انہوں نے بڑی کنجوسی کے بعد حاصل کیااور اس کے جمع کرنے کی وجہ سے ان سے حسد کیا جاتا ہے۔ سوچو!مٹی نے ان کے جسموں کے ساتھ کیا کِیا؟ قبر کے کیڑوں نے ان کی ہڈیوں اورجوڑوں کا کيا حال کرديا؟ یہ دُنيا میں خُوشْحالی اور چین میں رہتے،نرم وملائم بستروں پر سوتے،نوکر چاکر ان کی خدمت کرتے، گھر والے ان کی عزّت اورپڑوسی ان کی حمایت کرتےتھے۔اگرتم انہیں پکار سکو توگزرتے ہوئے ضرور پکارنااور اگر انہیں بلاسکوتوضروربلانا۔ان مُرْدَوں کے لشکر کےپاس سے تم گزرو تو جن گھروں میں یہ عیش وعشرت سےرہا کرتے تھے ان کے اردگرد کوبھی دیکھو! ان کے مال داروں سے پوچھو:تمہارے پاس کتنامال بچا ہے؟ان کےفقیروں سے پوچھو: تمہارا فقرکتنا باقی ہے؟ ان سے ان کی زبانوں کے متعلق پوچھو جن سے وہ باتیں کیا کرتے تھے،ان کی