Ashiq e Rasool Pahaar

Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar

مگر دِل ابھی تک بےتاب تھا، چنانچہ آپ نے کتابوں کا مزید مطالعہ شروع کیا، آخر جب تصوف کی کتابیں پڑھیں تو دِل دُنیا سے بیزار ہو گیا، آپ جان گئے کہ اللہ پاک کا قرب مقام ومرتبے اور شہرت میں نہیں بلکہ دُنیا سے منہ موڑ کر دِل کی اِصْلاح کرنے میں ہے۔ چنانچہ آپ نے شان وشوکت، عزت ومرتبہ، اُونچا منصب، شہرت و مقبولیت سب کچھ چھوڑا، صوفیاء کا لباس پہنا اور مجاہدات کے لئے ملکِ شام کی طرف روانہ ہوگئے۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی ہمّت دیکھئے ! ایسی عزت وشہرت، مقام ومرتبہ، جب بڑے بڑے عُلَما شاگرد کے طور پر سامنے بیٹھتے ہوں، وزیر ومشیر ادب کرتے ہوں، ساری شان وشوکت یک لخت چھوڑ دینا آسان بات نہیں بڑی ہمت وحوصلےکا کام ہے۔ ہم لوگ خدشات کا شکار رہتے ہیں*ہمیں ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کی دعوت دے دی جائے* قافلے میں سفر کی درخواست کر دی جائے*مدرسۃ المدینہ بالغان میں شرکت کا کہہ دیا جائے تو *دُکان کون چلائے گا*بزنس کون سنبھالے گا*بچوں کو سکول چھوڑنے کون جائے گا *گھر کی ذمہ داریاں کون اُٹھائے گا وغیرہ وغیرہ ہزار قسم کے خدشات نکال کر ہم سامنے رکھ دیتے ہیں اور نیکیاں کمانے، اللہ پاک کا قرب حاصِل کرنے، جنت کے رستے پر چلنے سے محروم رِہ جاتے ہیں۔ یاد رکھئے! جو خدشات کی زنجیریں پیروں میں ڈال لیتا ہے، زِندگی کے سفر میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ زِندگی ختم ہو جاتی ہے، کام ختم نہیں ہوتے، موت کا فرشتہ آ جاتا ہے، جب قبر میں اُتار دیا جاتا ہے تو وہی کام جن کو آڑ بنا کر دینی کاموں سے رُک جاتے تھے، جوں کے توں ہوتے رہتے ہیں، ہم نے نہ جانے کیوں سوچ لیا ہے کہ یہ دُنیا ہماری وجہ سے ہی چل رہی ہے؟ ہزار وں لوگ قبروں


 

 



[1]...فیضان امام غزالی، صفحہ:27ملخصًا۔