Book Name:Ashiq e Rasool Pahaar
میں سو رہے ہیں، ان کا بھی یہی خیال تھا کہ *میرے بغیر یہ دُنیا رُک جائے گی*میں نہ رہا تو میرے گھر سے لے کر کاروبار تک سب کچھ معطل ہو جائے گا*بچے بھوک سے مَر جائیں گے*گھر کی معیشت*گھر کا نظام تباہ ہو جائے گا*دُنیا جیسی ہے ایسی نہ رہے گی لیکن موت کا فرشتہ آیا، سانس رکی، رُوح نکلی، قبر میں اُترے اور سارے کا سارا نظام جوں کا توں اب بھی چل رہا ہے۔ اے جنّت کے طلب گارو...!! ہمت سے کام لیجئے۔ خدشات کی زنجیریں توڑ دیجئے! اللہ کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: مَنْ فُتِحَ لَہٗ بَابٌ مِنْ خَیْرٍ جس کے لئے بھلائی کا دروازہ کھل جائے، فَلْیَنْتَھِزْہُ تو وہ کُوْد کر اس دروازے میں داخِل ہو جائےفَاِنَّہٗ لَایَدْرِیْ مَتٰی یُغْلَقُ عَلَیْہ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ کب یہ دروازہ بند کردیا جائےگا۔([1])
اے عاشقانِ رسول! سانس چل رہی ہے، یہ بھلائی کا دروازہ ہے، ہمارے دِل میں نیکی کا خیال آگیا*یہ بھلائی کا دروازہ ہے، ہمیں نیک کام کی دعوت دے دی گئی*یہ بھلائی کا دروازہ ہے، ہمیں روشنی دکھا دی گئی*یہ بھلائی کا دروازہ ہے، اب خدشات کو جھٹک دیجئے، اب بہانے مت تلاش کیجئے بلکہ جلدی سے اس دروازے میں داخِل ہو جائیے۔ دیکھئے! امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے لئے بھلائی کا دروازہ کھلا*آپ کی بھی اَوْلاد تھی*آپ کا بھی گھر تھا*آپ کی بھی مصروفیات تھیں بلکہ آپ ہم سے زیادہ مصروف تھے*آپ کی عزّت تھی*لوگ آپ کی طرف رُجوع کرتے تھے*بڑے بڑے عُلَما آپ سے عِلْم سیکھتے تھے*جامعہ نظامیہ کے سب سے بڑے استاد آپ تھے*وقت کا بادشاہ*سلطنتِ سلجوق کا وزیر اعظم آپ کی منتیں کر رہے تھے کہ حُضُور نہ جائیے! لیکن