Book Name:Salam Ko Aam Kijiye
آپس میں لڑ پڑیں تو والِدَین انہیں بھی کہتے ہیں: چلو! بیٹا...!! آپس میں سلام کرو! ہاتھ مِلاؤ! گلے مِلو...!! یونہی بڑوں کی آپس میں لڑائی ہو، کسی مسئلے پر جھگڑا ہو جائے تو یہ تجربہ شُدہ بات ہے، جس کے ساتھ لڑائی ہو، اس سے مسکرا کر خندہ پیشانی سے سلام کیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اس کا دِل نرم پڑ جائے گا۔
ذرا غور فرمائیے! ہم جو مُلاقات کے وقت اِدھر اُدھر کے جملے بولتے ہیں، غیر مسلموں کی نقل کرتے ہیں، کیا اُن جملوں اور اندازوں میں بھی ایسی تاثِیْر ہے...؟ نہیں ہے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! یہ صِرْف اسلامی سلام ہی کی کمال تاثِیْر ہے کہ اِدھر زبان سے سلام کرو! اُدھر دِل پر اَثَر کر کے محبّت اُبھار دیتا ہے۔
مُعَاشرے میں بےسکونی کا ایک سبب
پیارے اسلامی بھائیو! افسوس! آج معاشرے میں بدامنی اور بےسکونی بڑھ رہی ہے، گھر گھر جنگ کا میدان بنا ہوا ہے*بھائی بھائی سے مُنہ پھیر رہا ہے*اَوْلاد مَعاذَ اللہ! ماں باپ کی مُخَالِف ہو رہی ہے*کسی کی چچا سے نہیں بنتی*کوئی پھوپھی سے روٹھا ہوا ہے*کوئی خالہ سے ناراض ہے*کسی کو مامُوں زہر لگتا ہے*پڑوسیوں کے آپس میں جھگڑے ہیں*ایک ہی گھر، ایک ہی گلی، ایک ہی محلے میں رہنے والے آپس میں نفرتوں اور دوریوں کا شکار ہیں۔ جانتے ہیں اس کی وجہ کیا ہے؟ اس کی ایک بنیادی وجہ سلام کی سُنّت پر عمل نہ کرنا بھی ہے۔
افسوس! ہمارے مُعَاشرے میں سلام کو اہمیت نہیں دی جاتی، اَوَّل تو لوگ سلام کرتے ہی نہیں ہیں*کرتے بھی ہیں تو انہیں درست طریقے سے سلام کرنا آتا نہیں ہے،