Salam Ko Aam Kijiye

Book Name:Salam Ko Aam Kijiye

کوئی سَامَا لَیْکُم بولتا ہے، کوئی سَلَامَا لَیْکُم کہتا ہے، بس جتنے مُنہ، اتنی بولیاں ہیں۔ کاش! ہم درست طریقے پر سلام کرنا سیکھ بھی لیں اور سلام کو عام کرنے والے بھی بن جائیں۔*پِھر سلام درست طریقے پر کریں یا غلط طریقے پر، یہ ایک جُدا مصیبت ہے کہ صِرْف اپنے جاننے والوں کو ہی سلام کرتے ہیں، اَنجان کو نہیں کرتے۔ یاد رکھئے! یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے، جی ہاں! حدیثِ پاک میں ہے: قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ لوگ صِرْف اپنے جاننے والوں کو سلام کیا کریں گے۔ ([1])

افسوس! اب یہ انداز ہمیں دیکھنے کو ملتے ہیں بلکہ اَنجان تو کیا اب یہ انداز ہیں کہ لوگ اپنے جاننے والوں کو بھی بہت کم سلام کرتے ہیں۔ اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے، ہمیں سلام کو عام کرنا چاہئے۔

سلام کو عام کرنے کے فضائل

حضرت عبد اللہ بن سلام  رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں: میں نے مدینہ منورہ میں آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مُبارَک زبان سے سب سے پہلا جو کلام سُنا وہ یہ تھا: یَا اَیُّہَا النَّاسُ! اے لوگو! اَفْشُوا السَّلَامَ سلام کو عام کرو!وَ اَطْعِمُوا الطَّعَامَ کھانا کھلاؤ! وَ صَلُّوْا بِالَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ اور رات كو جس وقت لوگ سو رہے ہوں، اس وقت نماز پڑھو تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِسَلَامٍ (تم یہ تین کام کرو گے تو )سلامتی کے ساتھ جنّت میں داخِل ہو جاؤ گے۔([2])  

سُبْحٰنَ اللہ! کتنے آسان آسان کام ہیں:*سلام کو عام کرنا ہے، یعنی، گلی میں گزرتے ہوئے، دُکان پر، کالج میں، آفس میں، جب بھی، جہاں بھی مسلمان بھائی سے


 

 



[1]... مسند امام احمد، جلد:2، صفحہ:71، حدیث:3848۔

[2]...اِبْنِ ماجہ، کتابُ اِقَامۃِ الصلوٰۃ، جلد:1، صفحہ:423، حدیث:1334۔