Book Name:Salam Ko Aam Kijiye
میں بہت پیار،محبّت رکھتے تھے۔ سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے وِصَالِ ظاہِری کے بعد حضرت اَبُودَرْداء رَضِیَ اللہُ عنہ مُلْکِ شام تشریف لے گئے اور حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ عراق کے شہر مدائِن میں تشریف فرما ہوئے۔([1])
ایک مرتبہ کی بات ہے کہ حضرت اَشْعث بن قیس اور حضرت جَرِیر بن عبد اللہ بَجْلِی رَضِیَ اللہُ عنہما مُلْکِ شام سے عراق آئے، ان دونوں نے حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ کو دیکھا ہوا نہیں تھا، پوچھتے پوچھتے حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ کی خِدْمت میں پہنچے، اس وقت حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ ایک چھوٹے سے خیمے میں تشریف فرما تھے، حضرت اَشْعَث بن قَیس اور حضرت جَرِیر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عنہما نے سلام عرض کیا، حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ نے جواب ارشاد فرمایا، اب ان دونوں نے پوچھا: کیا آپ ہی سلمان فارسی ہیں؟ فرمایا: ہاں! میں سلمان ہوں۔ پوچھا: وہی سلمان جو صحابئ رسول ہیں؟ حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: یہ تَو میں نہیں جانتا کہ میں صحابی ہوں یا نہیں۔ یہ سُن کر حضرت اَشْعَث اور حضرت جَرِیر رَضِیَ اللہُ عنہما ذرا شک میں مبتلا ہو گئے اور آپس میں کہنے لگے: شاید ہم جن سے ملنا چاہتے ہیں، یہ وہ نہیں ہیں۔ حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا: تم جس سے ملنا چاہتے ہو، میں وہی ہوں۔ میں نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت کا شرف پایاہے اوران کی صحبتِ بابرکت بھی مجھے حاصل رہی ہے،مگر (حقیقت میں) صحابی تو وہ ہے جوحضورنبی ٔ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ جنت میں داخل ہوگا۔
اس کے بعد حضرت سلمان فارسی رَضِیَ اللہُ عنہ نے پوچھا: تم دونوں کیسے آئے ہو؟ عرض کیا: ہم ملکِ شام سے آپ کے بھائی حضرت ابودَرْداء رَضِیَ اللہُ عنہ کے پاس سے آئے ہیں۔ بس