
اسلام کا نظام
زکوٰۃ دینے کے فوائد اور نہ دینے کے نقصانات
*مولانا فرمان علی عطّاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2025
زکوٰۃ دینے کے فوائد
زکوٰۃ کی ادائیگی سے معاشی،معاشرتی، اخلاقی اور دینی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ ذیل میں اس کے چند فوائد ملاحظہ کیجئے:
(1)ایمان کی تکمیل :ایک مسلمان کے لئے سب سے قیمتی اثاثہ اس کا ایمان ہے،احادیثِ کریمہ میں تکمیلِ ایمان کے بہت سے اسباب و اعمال تعلیم کئے گئے ہیں،زکوٰۃ کی ادائیگی ان میں سے ایک سبب ہے، نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہارے اسلام کا پورا ہونا یہ ہے کہ تم اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا کرو۔ ([1])مزید فرمایا:جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہو اسے لازم ہے کہ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرے۔([2])
(2)سببِ نزولِ رحمت: اگرکسی عقلمندشخص سے پوچھا جائے کہ ساری مخلوق کی نیکیاں تجھے مل جائیں یہ پسند ہے یا اللہ پاک کی ایک خاص رحمت تجھ پر نازل ہوجائے؟ تو وہ یقیناً اللہ پاک کی ایک خاص رحمت کوترجیح دے گا۔ یقیناً کس قدر خوش بخت ہیں وہ لوگ جو ہرسال زکوٰۃ کی ادائیگی کرکے خود کو اللہ پاک کی رحمت کا حقدار بنالیتے ہیں۔ پارہ 9سورۃالاعراف آیت نمبر 156 میں ہے :ترجمۂ کنز الایمان: اورمیری رحمت ہرچیزکو گھیرے ہے تو عنقریب میں نعمتوں کواُن کے لئے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں۔
(3)کامیابی کا ذریعہ :زكوٰة دينےوالے کو ایک برکت یہ بھی ملتی ہے کہ قراٰنِ کریم میں اہلِ ایمان کی کامیابی کی ایک نشانی زکوٰۃ دینا بتایا گیا ہے، پارہ18، سورۃُ المؤمنون،آیت نمبر 4 میں ارشاد ہوتا ہے : ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔
(4)مسلمان کا دل خوش کرنے کا ذریعہ: زکوٰۃ کی ادائیگی سے غریب مسلمان کی ضرورت پوری ہوتی ہے اور اس کادل خوش ہوتا ہے۔ حدیثِ پاک میں مسلمان کا دل خوش كرنا عظیم کارِ ثواب اور افضل عمل ہے، نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا:اللہ پاک کے نزدیک فرائض کی ادائیگی کے بعد سب سے افضل عمل مسلمان کو خوش کرنا ہے۔([3])مزید فرمایا:سب سے افضل عمل مؤمن کو خوش کرناہے، خواہ اس کی ستْر پوشی کرکے ہو یا اسے شکم سیر کرکے یا اس کی حاجت پوری کرنے کے ذریعے ہو۔([4])
(5)بھائی چارے کا قیام :عموماً امیر لوگ مال ودولت کی بنا پر غریبوں کو ذلت و حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں مگر زکوٰۃ دینے کی صورت میں غریب مسلمان بھائی سے محبت اور ان کے درمیان اتحاد کی فضا قائم ہوتی ہے اور ان کے درمیان مضبوط بھائی چارہ قائم رہتا ہے جس سے اسلامی معاشرےکوفروغ ملتا ہے۔ اگر ہم آپس میں متحد اور پیار محبت سے رہیں توبڑے سے بڑے چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سارے مسلمان ایک عمارت کی طرح ہیں، جس کا ایک حصّہ دوسرے کو طاقت پہنچاتا ہے۔([5])مزید فرمایا:مسلمانوں کی آپس میں دوستی اوررحمت اور شفقت کی مثال جسم کی طرح ہے،جب جسم کا کوئی عضو بیمار ہو تا ہےتو بخاراوربے خوابی میں سارا جسم اس کا شریک ہو تا ہے۔([6])
(6)دُعائیں ملتی ہیں: زکوٰۃ کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ غریبوں محتاجوں اور ضرورت مندوں کی دعائیں ملتی ہیں، ظاہر ہے کہ ہم جب کسی کی مشکل میں مدد کریں گے تو اس کا دل خوش ہوگا اور وہ دل سے ہمیں دعائیں بھی دے گا اور ایسے لوگوں کی دعائیں قبول بھی ہوتی ہیں۔نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہیں اللہ پاک کی مدد اور رزق ضعیفوں (کی برکت اور ان کی دعاؤں)کے سبب پہنچتا ہے۔([7])اس حدیث پاک کا معنیٰ یہ ہے کہ تم میں کمزور لوگوں کے موجود ہونے کی برکت سے تمہیں حسی اور معنوی رزق دیا جاتا ہے اور تمہارے ظاہری و باطنی دشمنوں کے خلاف تمہاری مدد کی جاتی ہے۔([8])
زکوٰۃ نہ دینے کےدنیاوی اور اخروی نقصانات:
اگر کوئی حکمِ شرعی پر عمل کرنے میں سُستی کرے اور اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تواُسے دنیا وآخرت میں کئی نُقصانات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ زکوٰۃ نہ دینے کے چند نقصانات یہ ہیں: (1)زکوٰۃ نہ دینے سے بندہ ان فضائل اور فوائد سے محروم ہوجاتا ہے جو زکوٰۃ کی ادائیگی کی صورت میں حاصل ہوتے ہیں۔ (2)زکوٰۃ نہ دینے والا اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حکم عدولی کی بناپر ان کی نافرمانی کا مرتکب ہوتا ہے۔ (3)زکوٰۃ نہ دینے والا شخص مال کی محبت اور بخل جیسی بری صفت میں مبتلا ہوکر سخاوت، مسلمانوں کی خیرخواہی وغیرہ اچھی صفات کی برکتوں سے محروم رہ جاتا ہے۔ (4)جس مال کی زکوٰۃ ادا نہ کی جائے، وہ مال جلنے، چوری ہوجانے، آندھی، زلزلہ، سیلاب یا کسی بھی آفت سماوی کی وجہ سے برباد ہو جاتا ہے۔بڑے بڑے کاروباری اور فیکٹری مالکان اچانک دیوالیہ کا شکار ہوکر قرض تلے دب کر برباد ہوجاتے ہیں۔ممکن ہے یہ تباہی مال کی زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے ہوئی ہو مگر کسی کے بارے میں یہ بدگمانی نہیں کرسکتے کہ زکوٰۃ نہ دینے کی وجہ سے اس کا کاروبار تباہ ہوا ہوگا۔ (5)زکوٰۃ نہ دینے کی نحوست سے انفرادی نقصان کے ساتھ ساتھ اجتماعی نقصان کا سامنا بھی ہوسکتا ہے،آج ہم طرح طرح کے اجتماعی مسائل کاشکار ہیں، مثلاً مہنگائی،بے روزگاری،بیماری،گرمی کی شدّت،پانی کی قلّت وغیرہ مسائل کا شکارہیں ممکن ہے کہ یہ سب زکوٰۃ نہ دینے کا نتیجہ ہو کیونکہ نبیِّ کریم،رءوف رّحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشاد فرمایا: جوقوم زکوٰۃ نہ دےگی اللہ پاک اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا۔([9])ایک اورمقام پر فرمایا:جب لوگ زکوٰۃ کی ادا ئیگی چھوڑ دیتے ہیں تو اللہ پاک بارش کو روک دیتا ہے اگر زمین پر چوپائے موجود نہ ہو تے تو آسمان سے پا نی کا ایک قطرہ بھی نہ گِرتا۔([10]) (6)زکوٰۃ نہ دینے والے کو نہ صرف دنیا میں مشکلات ومصائب اُٹھانا پڑتی ہیں بلکہ مرنے کے بعد بھی دردناک عذاب کی صُورت میں اس کی سزا بھگتنی پڑے گی، اعلیٰ حضرت، مولانا امام احمد رَضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ زکوٰۃ نہ دینے والوں کے لئے قراٰن و حدیث میں بیان کردہ عذابات کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرماتے ہیں:خلاصہ یہ ہے کہ جس سونے چاندی کی زکوٰۃ نہ دی جائے،روزِ قیامت جہنم کی آگ میں تپا کر اس سے ان کی پیشانیاں، کروٹیں، پیٹھیں داغی جائیں گی۔ اُن کے سر، پِستان پر جہنّم کا گرم پتّھر رکھیں گے کہ چھاتی توڑ کر شانے سے نکل جائے گا اور شانے کی ہڈّی پر رکھیں گے کہ ہڈّیاں توڑتا سینے سے نکل آئے گا، پیٹھ توڑ کر کروٹ سے نکلے گا، گُدّی توڑ کر پیشانی سے اُبھرے گا۔ جس مال کی زکوٰۃ نہ دی جائے گی روزِ قِیامت پُرانا خونخوار اَژدہا بن کر اُس کے پیچھے دوڑے گا، یہ ہاتھ سے روکے گا، وہ ہاتھ چبالے گا، پھر گلے میں طوق بن کر پڑے گا، اس کا مُنہ اپنے مُنہ میں لے کر چبا ئے گا کہ میں ہوں تیرا مال، میں ہُوں تیرا خزانہ۔ پھر اس کاسارا بدن چبا ڈالے گا۔ والعِیاذ باللہ ربّ العٰلمین([11])
نوٹ: عوامی طورپرلوگوں کا یہ ذہن ہوتا ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی ماہِ رمضان میں کرنی چاہئے،کیونکہ اس ماہِ مبارک میں جس طرح دیگر نیکیوں کاثواب بڑھ جاتا ہے،اِسی طرح راہِ خدا میں مال خرچ کرنے کا اجربھی بڑھ جاتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں،مگریہ ضروری نہیں کہ صرف ماہِ رمضان میں ہی زکوٰۃ دینی ہوتی ہے،بلکہ جس پرزکوٰۃ فرض ہے اس کو معلوم ہونا چاہئے کہ مجھ پر زکوٰۃ فرض ہونے کی کونسی اسلامی تاریخ اور کونسا اسلامی مہینا ہے،اگراِس کے بارے میں علم نہیں ہے تو یادرکھئے!جس پر زکوٰۃ فرض ہے،اس کو زکوٰۃ سے متعلق ضروری مسائل سیکھنا بھی فرض ہے، اگرنہیں سیکھے گا تو گناہ گارہوگا۔ ایسانہ ہو کہ زیادہ ثواب کے اِنتظار میں ہم زکوٰۃ کی ادائیگی میں تاخیر کرکے اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نافرمانی کررہے ہوں۔ اللہ پاک ہمیں اپنے اس حکم پر عمل کی سعادت نصیب فرمائے اور اس کی برکتوں سے مستفیض فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments