کھجور

رسول اللہ  کی غذائیں

کھجور

*مولانا احمد رضا عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2025

نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے جن غذاؤ ں کو تناول فرمانے کا شرف بخشا ان میں سے ایک ”کھجور“بھی ہے۔کھجور کا شمار نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کی محبوب ترین غذاؤں میں ہوتا ہے۔

کھجور کے درخت کی اونچائی چالیس سے پچاس فٹ تک ہوتی ہےاور اس میں دو سے چھ فٹ کی لمبی ڈالیا ں لگتی ہیں، اس کا پھل (کھجور)جب کچا ہو تو رنگ میں ہرا ، لمبائی میں ایک انچ تک ہوتا ہے اور پھر پک جانے کے بعد لال/پیلے رنگ کا ہوجاتا ہے۔ ([1])

کھجور کا مزاج:

کھجور کا مزاج دوسرے درجے میں گرم اور پہلے درجے میں خشک ہوتا ہے۔([2])

قراٰنِ پاک میں کھجور کا ذکر:

قراٰنِ پاک میں کئی مقامات پر کھجور کے درخت،باغ اور کھجور کا ذکر آیا ہے،آئیے! چند مقامات ملاحظہ کیجئے،چنانچہ قراٰنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

(1)

(اَیَوَدُّ اَحَدُكُمْ اَنْ تَكُوْنَ لَهٗ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ اَعْنَابٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۙ-)

ترجمۂ کنزالعرفان: کیا تم میں کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجور اور انگوروں کاایک باغ ہو جس کے نیچے ندیاں بہتی ہوں۔([3])

(2)

(یُنْۢبِتُ لَكُمْ بِهِ الزَّرْعَ وَ الزَّیْتُوْنَ وَ النَّخِیْلَ وَ الْاَعْنَابَ وَمِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ(۱۱))

ترجمۂ کنز العرفان:اس پانی سے وہ تمہارے لیے کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے، بیشک اس میں غور وفکر کرنے والوں کیلئے نشانی ہے۔([4])

(3)

(وَ هُزِّیْۤ اِلَیْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسٰقِطْ عَلَیْكِ رُطَبًا جَنِیًّا٘(۲۵))

ترجمۂ کنزُالعرفان: اور کھجور کے تنے کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ، وہ تم پر عمدہ تازہ کھجوریں گرائے گا۔([5])

اس آیت میں حضرت مریم  رضی اللہُ عنہا  سے کہا گیا کہ آپ جس سوکھے تنے کے نیچے بیٹھی ہیں  اسے اپنی طرف حرکت دیں  تو اس سے آپ پر عمدہ اور تازہ پکی ہوئی کھجوریں  گریں  گی۔ معلوم ہوا کہ حمل کی حالت میں عورت کے لئے کھجور کھانا فائدہ مند ہے۔ کھجور میں آئرن بہت ہوتا ہے جو بچے کی صحت و تندرستی میں بہت معاون ہوتا ہے، البتہ اس حالت میں کھجوریں اپنی طبعی حالت کو پیشِ نظر رکھ کر ہی کم یا زیادہ کھائی جائیں۔([6])

کھجور سے متعلق احادیث:

(1) حضرت انس بن مالک  رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے ارشاد فرمایا: میں نے ایک رات خواب دیکھا گویاکہ ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں، پس ہمارے آگے تر کھجوریں لائی گئیں، جس کو ابن طاب کی کھجور کا نام دیا جاتا ہے۔ میں نے اس(خواب ) کی تعبیر یہ کی ہےکہ ہمارا درجہ دنیا میں بلند ہو گا، آخرت میں نیک انجام ہو گا اور یقیناً ہمارا دین بہتر اور عمدہ ہے۔([7])

(2)حضرت علی  رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے ارشاد فرمایا: تمہاری جن عورتوں کے ہاں بچہ پیدا ہو ان کو تازہ کھجوریں کھلاؤ اور اگر تازہ کھجوریں میسر نہ ہوتو خشک کھجوریں کھلاؤ۔([8])

(03)حضر ت انس  رضی اللہُ عنہ  بیان کرتےہیں کہ میری والدہ حضرت اُمِّ سُلیم   رضی اللہُ عنہا  نے میرے ہاتھ کھجوروں کا ایک ٹوکرا رسولُ اللہ   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کی خدمت میں بھیجا۔ آپ مجھے( گھر میں) نہ ملے۔ آپ قریب ہی اپنے ایک آزاد کردہ غلام کے ہاں تشریف لے گئے تھے۔ اس نے آپ کو دعوت دی تھی اور نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کے لئے کھانا تیار کیا تھا۔ میں حاضرِ خدمت ہوا تو آپ کھانا تناول فرما رہے تھے۔آپ نے مجھے اپنے ساتھ کھانا کھانے کی دعوت دی۔ ان صاحب نے کدو اور گوشت ڈال کر ثرید بنا رکھا تھا۔ میں نے دیکھا کہ حضور   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کو کدو اچھا لگتا ہے تو میں کدوکے ٹکڑے (برتن کے اطراف میں سے)جمع کر کے آپ کے قریب کرنے لگا۔ جب ہم لوگوں نے کھانا کھا لیا تو آپ واپس گھر تشریف لے گئے۔میں نے (کھجوروں کا) ٹوکرا آپ کے سامنے رکھ دیا۔ آپ نے کھجوریں کھانا اور تقسیم کرنا شروع کر دیں حتّٰی کہ ختم کر کے فارغ ہو گئے۔([9])

(04)حضرت عِکراش بن ذُوَیب  رضی اللہُ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ نبیِّ اکرم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کی خدمت میں ایک تھالی لائی گئی جس میں بہت سا ثرید اور روغن تھا، ہم سب اس میں سے کھانے لگے، میں اپنا ہاتھ پیالے میں ہر طرف پھیر رہا تھا تو نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے فرمایا: اےعکراش! ایک جگہ سے کھاؤ، اس لئے کہ یہ پورا ایک ہی کھانا ہے، پھر ایک طبق لایا گیا جس میں مختلف اقسام کی تازہ کھجوریں تھیں تو رسولُ اللہ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کا ہاتھ طبق (تھال) میں چاروں طرف گھومنے لگا، پھرآپ نے ارشاد فرمایا: اے عکراش! جہاں سے جی چاہے کھاؤ، اس لئے کہ اس میں کئی طرح کی کھجوریں ہیں۔ ([10])

(05) حضرت عائشہ صدیقہ   رضی اللہُ عنہا  بیان کرتی ہیں،نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے ارشاد فرمایا:اے عائشہ! جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں وہ لوگ بھوکے ہیں،اے عائشہ! جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں وہ لوگ بھوکے ہیں، آپ نے یہ کلمات دو یا تین بار ارشاد فرمائے۔([11])

(06)حضرت ابو ہریرہ  رضی اللہُ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے اپنےاصحاب میں کھجوریں تقسیم فرمائیں تو مجھے بھی سات کھجوریں عطا فرمائیں، ان میں سے ایک کھجور سخت تھی۔([12])

(07) حضرت انس بن مالک  رضی اللہُ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ نبیِّ کریم   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نماز سے پہلے چند ترکھجوروں پر روزہ افطار کرتے تھے۔اگر تر کھجوریں نہ ہوتیں تو چھواروں پر اور اگر چھوارے بھی نہ ہوتے تو پانی کے چند گھونٹ نوش فرمالیتے تھے۔([13])

اس حدیثِ پاک سے دو مسئلے معلوم ہوئے:ایک یہ کہ روزہ دار افطارنماز سے پہلے کرے،نمازِ مغرب کے بعد افطار کرنا جائز مگرسنت کے خلاف ہے۔ دوسرا یہ کہ چند کھجوریں افطار کے وقت کھانا مسنون ہے تین یا پانچ۔ *ہاں اگر کچھ موجود نہ ہو تو بعدِ نماز افطار کرلے۔ *اس ترتیب سے پتہ لگا کہ تر کھجور پر روزہ افطارکرنا بہت اچھا ہے،پھر اگر یہ نہ ملیں تو خشک چھواروں پر افطار کرنا، ہمارے رمضان شریف میں کثرت سے بازار میں کھجوریں آجاتی ہیں اور عام طور پر لوگ خریدتے ہیں، مسجدوں میں بھیجتے ہیں ان سب کا ماخذ یہ حدیث ہے۔ *نبیِّ کریم  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  روٹی، چاول یا کسی پُرتکلُّف چیز پر روزہ افطار نہ فرماتے تھے۔([14])

کھجور کےفوائد:

 کھجور ایک غذائیت سے بھرپور غذا ہے جس کے بے شمار طبی فوائد بھی ہیں،آئیے! ان میں سے کچھ فوائد ملاحظہ کیجئے: *معدے اور جگر کو قوت دیتی ہے *کھانے کو ہضم کرتی ہے *بدن کو موٹا کرتی ہے *خون پیدا کرتی ہے۔([15])*بلغم کو ختم کرتی ہے۔ *امام ذَہبی  رحمۃُ اللہِ علیہ   فرماتے ہیں: حاملہ کو کھجوریں کھلانے سے اِنْ شآءَ اللہ لڑکا پیدا ہوگا جو کہ خوبصورت، بُردبار اور نرم مِزاج ہوگا۔([16])

نوٹ: تمام غذائیں اور دوائیں اپنے طبیب (ڈاکٹر یا حکیم) کے مشورے سے ہی استعمال کیجئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ پیغاماتِ عطار المدینۃ العلمیہ کراچی



([1])خزائن الادویہ، 3/415

([2])خزائن الادویہ،3/415

([3])پ3،البقرۃ:266

([4])پ14،النحل،11

([5])پ 16،مریم،25

([6])صراط الجنان،6/89

([7])مسلم،ص960،حدیث:5932

([8])جامع صغیر،ص88، حدیث:1432

([9])ابن ماجہ، 4/28،  حدیث:3303

([10])ابن ماجہ،4/15،حدیث:3274

([11])مسلم،ص871، حدیث:5337

([12])بخاری،3/538، حدیث:5441

([13])ابو داؤد،2/447،حدیث:2356

([14])مراٰۃ المناجیح، 3/155

([15])خزائن الادویہ، 3/415

([16])مدنی پنج سورہ، ص356


Share

Articles

Comments


Security Code