
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی غذائیں
عجوہ کھجور کے فوائد و فضائل
*مولانا احمد رضا عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جن غذاؤں کو کھانے کا شرف بخشا ان میں سے ایک ”عَجوہ “ کھجور بھی ہے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کھجوروں میں عجوہ کھجور سب سے زیادہ پسند تھی۔ یہ سیاہ رنگ کی ہونے کے ساتھ عام کھجوروں سے قدرے چھوٹی اور نرم ہوتی ہے۔ اس کی ساخت کافی نرم ہوتی، ایسے لگتا جیسے گوندھا گیا ہو، شاید اسی وجہ سے اس کا گودا زیادہ نرم ہوتا ہے جو اس کی لذت کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ عجوہ کھجور کے درخت مدینہ شریف میں پائے جاتے ہیں، اور ان درختوں کو خاص طور پر وہاں کی آب و ہوا میں اُگایا جاتا ہے۔ مدینہ شریف میں عَوالیِ مدینہ (یعنی مدینۂ منورہ کے اطراف کے اونچے علاقوں) کی عجوہ بے مثل و بےمثال ہے۔ عوالیِ مدینہ میں ایک باغ ہے جس میں عجوہ کے دو درخت ایسے ہیں جنہیں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے دستِ اقدس سے لگایا ہے۔ ([1])یہ کھجوریں بہت زیادہ مشہور ہیں کیونکہ ان کی پیداوار محدود ہوتی ہے، اور انہیں انتہائی معیاری کھجوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔
عجوہ کھجور کا مزاج:عجوہ کھجور کا مزاج دوسری کھجوروں کی طرح یعنی دوسرے درجے میں گرم اور پہلے درجے میں خشک ہوتا ہے۔([2])
عجوہ کھجور سے متعلق احادیثِ کریمہ:
نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عجوہ کھجور تناول فرمائی ہے اور اس سے متعلق فوائد بھی بیان فرمائے ہیں جن کا احادیث مبارکہ میں ذکر موجود ہے۔ آئیے! چند احادیث ملاحظہ کیجئے:
(1):حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتےہیں: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کھجوروں میں سے ”عجوہ“ پسند فرماتے تھے۔([3])
(2):حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میری عیادت کے لئے میرے پاس تشریف لائے، آپ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر رکھا تو مجھے اس کی ٹھنڈک اپنے دل میں محسوس ہوئی۔ آپ نے ارشاد فرمایا: تم دل کے مریض ہو، تم بنو ثَقیف سے تعلق رکھنے والے حارث بن کَلَدَہ کے پاس جاؤ کیونکہ وہ حکمت کرتا ہے اسے چاہئے کہ وہ مدینۂ منورہ کی سات عجوہ کھجوریں لے کر انہیں گھٹلیوں سمیت پیس لے اور پھر وہ تمہیں کھلادے۔ ([4])
(3):حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: عجوہ جنت سے ہے اور اس میں زہر سے شفاء ہے۔([5])
(4):حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس گفتگو کر رہے تھے کہ کھمبی کا ذکر آ گیا، تو لوگوں نے کہا: وہ تو زمین کی چیچک ہے، یہ بات نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا:کھمبی ”منّ“ میں سے ہے اور عجوہ کھجور جنت کا پھل ہے، اور اس میں زہر سے شفاء ہے۔([6])
(5):حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں صفہ میں تھا کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہماری طرف عجوہ کھجوریں بھیجیں۔ ہم بھوک کی وجہ سے دو دو کھجوریں اکٹھی کھانے لگے تو ہم میں سے کوئی بھی دو ملاتا تو اپنے ساتھیوں سے کہتا: میں بھی دو کھجوریں اٹھا کر کھا رہا ہوں تم بھی دو دو کھجوریں اُٹھا کر کھاؤ۔([7])
(6):اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:سات روز تک روزانہ سات عجوہ کَھجوریں کھانا جُذام (یعنی کوڑھ) میں نفع دیتا ہے۔([8])
(7):نبیِّ كريم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمايا: عجوہ جنت کے میوہ میں سے ہے۔([9])
اس حدیثِ پاک کے معنیٰ یہ ہیں کہ عجوہ شکل و صورت اور نام میں جنت کے عجوہ سے مشابہت رکھتا ہے نہ کہ لذت اور ذائقہ میں کیونکہ جنت کا کھانا دنیا کے کھانے سے مشابہت نہیں رکھتا۔([10])
(8):حضرت عامر بن سعد رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھالے، تو اس دن کوئی زہر یا جادو اسے نقصان نہیں پہنچائے گا۔([11])
حدیثِ پاک کے نکات: ٭ عجوہ کا رنگ سیاہ ہوتا ہے،ان پر کچھ دھاریاں قدرتی ہوتی ہیں۔٭ یہ حدیث بالکل ظاہری معنی پر ہے اور واقعی عجوہ کھجور میں یہ تاثیر ہے،کسی تاویل کی ضرورت نہیں مگر جب عجوہ مدینہ منورہ کا ہو۔([12])
(9): حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ مقام عالیہ کے عجوہ میں شفا ہے یا یہ فرمایا کہ صبح کے وقت اس کا استعمال تریاق ہے۔([13])
حدیثِ پاک کے نکات: ٭عالیہ اطراف مدینہ منورہ کا وہ حصہ ہے جو مسجد قبا شریف کی طرف ہے،چونکہ یہ زمین کسی قدر اونچی ہے اس لیے اسے عالیہ کہا جاتا ہے۔٭اس کی حد کم از کم تین میل تک ہے اور زیادہ سے زیادہ آٹھ میل تک لمبی۔٭ یعنی مقام عالیہ کی عجوہ کھجوریں خصوصی طور پر دافع زہر ہیں اگرچہ اور طرف کی کھجوریں بھی تریاق ہیں مگر چاہئے یہ کہ سویرے تڑکے میں کھائی جائیں، یہ فرمان بالکل برحق ہے۔جڑی بوٹیوں میں اللہ پاک نے مختلف اثرات رکھے ہیں ایسے ہی ان کھجوروں میں یہ اثر ہے۔([14])
عجوہ کے فوائد: کھجوریں کئی قسم کی ہوتی ہیں، مگر ان میں عجوہ کھجور کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ عجوہ کھجور نہ صرف اپنے منفرد ذائقے اور رنگ کی وجہ سے معروف ہے بلکہ اس کے طبی فوائد بھی بے شمار ہیں،طبی ماہرین نے اس کھجور کے کئی طبی فوائد بیان کئے ہیں، آئیے! چند فوائد ملاحظہ کیجئے:
٭عجوہ کھجور میں موجود پوٹاشیم اور مگنیشیم دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔٭اس میں قدرتی شوگر (گلوکوز، فرکٹوز، اور سکروز) کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو فوری توانائی فراہم کرتی ہے۔٭عجوہ کھجور میں موجود فائبر ہاضمہ کے نظام کو بہتر بناتا ہے اور قبض سے نجات دینے میں مدد دیتا ہے۔٭اس میں موجود آئرن خون کی کمی کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔٭عجوہ کھجور میں وٹامن سی اور وٹامن اے جیسے اجزاء ہوتے ہیں جو جسم کی مدافعتی قوت کو بڑھاتے ہیں۔٭اس میں موجود وٹامن ای جلد کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔٭عجوہ کھجور بلڈ پریشرکو کنٹرول کرتا ہے۔٭عجوہ میں اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو ہر قسم کے انفیکش اور سوزش سے بچاتے ہیں۔([15])
نوٹ:تمام غذائیں اور دوائیں اپنے طبیب (ڈاکٹر یا حکیم) کے مشورے سے ہی استعمال کیجئے۔
اس مضمون کی طبّی تفتیش مولانا حکیم سید سجاد عطّاری مدنی نے فرمائی ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ پیغاماتِ عطار المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments